آئینی بینچ نے وکلا کی نشاندہی پر لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں سپر ٹیکس سے متعلق زیر التوا تمام اپیلیں سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔ نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا حکومت براہ راست سپر ٹیکس نافذ نہیں کرسکتی۔ اضافی ٹیکس بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔ مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران پرائیویٹ کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس میں انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاس ایسے مقدمات اپنے پاس منتقل کرنے کا اختیار ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا مقدمات منتقلی کیلئے کسی تحریری درخواست کی ضرورت ہوگی؟
وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا آئینی ترمیم کے بعد مقدمات کی منتقلی کا اختیار واضح ہو چکا۔ عدالت سے استدعا بھی زبانی درخواست شمار ہوسکتی ہے۔ میرے خیال میں عدالت ازخود اختیار استعمال کرتے ہوئے بھی مقدمات منتقل کرسکتی ہے۔ مقدمات منتقلی کے اختیار کو آرٹیکل 187 کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے گا۔عدالت نے اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹس میں سپر ٹیکس کے خلاف زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ کو منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا کہ کوئی بھی ٹیکس لگانا ہو تو وجہ بتانا لازمی ہے۔ حکومت براہ راست سپر ٹیکس نافذ نہیں کر سکتی۔ اس کیلئے غیر معمولی حالات ہونے چاہئیں۔ سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں اضافی ٹیکس کو غلط قرار دے چکی۔ اضافی ٹیکس عائد کرنا بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔ نجی کمپنیوں کے وکیل جمعرات کو بھی آئینی بینچ کے سامنے دلائل جاری رکھیں گے۔