وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ و سینیٹر محسن نقوی کا تعلق کس پارٹی سے ہے اس بارے وہ خود ہی بتاسکتے ہیں اور پرویز خٹک کو وزیر بنانے کا فیصلہ ن لیگ کا نہیں ہے۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں دہشتگردی سے متعلق ان کیمرا بریفنگ ہوئی تھی جس میں وزرائے اعلیٰ اور تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی جبکہ جنرل (ر ) قمر باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید بریفنگ میں آئے تھے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت کے آرمی چیف نے بریفنگ میں اعداد و شمار سے بات کی تھی جبکہ خالد مگسی اور جماعت اسلامی کے رکن نے طالبان کو واپس لانے کی مخالفت کی تھی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فیض حمید نے بریفنگ دی کہ طالبان کو واپس آنے کا موقع دیا جائے تو مسئلہ ہمیشہ کےلیے حل ہو جائے گا اور وہ جنرل ( ر ) باجوہ کی منظوری کے بغیر یہ بات نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ اتمام حجت تھی اور وہ طالبان کو واپس لانے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) قمر باجوہ نے مجھے کہا تھا مجھ پر منشیات کا مقدمہ انہوں نے نہیں بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کو وزیر بنانے کا فیصلہ ن لیگ کا نہیں ، صرف ن لیگ کی حکومت ہوتی تو پرویزخٹک کابینہ کا حصہ نہ ہوتے ، پرویز خٹک کا مسلم لیگ ن سے تعلق نہیں ہے جبکہ محسن نقوی خود بتائیں گے ان کا کس پارٹی سے تعلق ہے ، انہیں بطور سینیٹر ق لیگ اور آصف زرداری نے سپورٹ کیا۔