سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ فراہم کردہ پروسیجر پر عمل نہ ہونا الگ بات ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس دوران سپریم کورٹ بار کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا 1965 کی جنگ کے ہیرو ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ جنرل ضیاءالحق نے بعد میں انہیں چھوڑ بھی دیا ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیاءالحق نے کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ عمل نہ ہونا الگ بات ۔ اگر آپ ملٹری کورٹس کو عدلیہ تسلیم کرتے ہیں تو اس کے نتائج کچھ اور ہوں گے۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر ایک اور سماعت۔ درخواست گزار بشری قمر کے وکیل عابد زبیری نے کہا ایف بی علی 1965 کی جنگ کا ہیرو تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اس پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگا۔ جنرل ضیاء الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا اور 1978 میں چھوڑ بھی دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیاءالحق نے خود کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کیلئے مکمل پروسیجر میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ البتہ ضابطہ کار پر عمل نہ ہو تو پھر اس کی دستیابی کا کوئی فائدہ نہیں۔ ملٹری کورٹ پر 2 اعتراضات ہیں۔ ایک اعتراض جانبداری اور دوسرا قانونی تجربہ نہ ہونے کا لگایا گیا۔ جسٹس منیب نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔ اگر آپ عدلیہ تسلیم کرتے ہیں تو اس کے نتائج کچھ اور ہوں گے
وکیل عابد زبیری نے کہا عدالت فیصلےمیں قراردے چکی کہ سول نوعیت کے جرائم پر سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہوسکتا۔ فوجی عدالتیں آئین کے تحت بنے عدالتی نظام کا حصہ نہیں ہیں۔ سیکشن ٹو ڈی کے تحت ملزمان پر آرٹیکل 8 ذیلی شق 3 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آرٹیکل آٹھ تین میں دوسرے اشخاص کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے۔ آج تک کتنے فیصلہ ہوئے کسی میں ملٹری کورٹ پر وضاحت نہیں۔ وکیل کی اس دلیل پر کہ آرٹیکل 10 اے کی موجودگی میں ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ گٹھ جوڑ والے سیکشن کو کدھر لے کر جائیں گے؟ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا سیکشن ٹو ڈی میں لکھا ہے کہ جرم پر ٹرائل ہوگا۔ یہ نہیں لکھا گیا کہ فورم کونسا ہوگا؟
وکیل عابد زبیری نے دلائل مکمل کر لئے۔۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل حامد خان جمعرات کو اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔