عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں گر گئیں، ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 26 سینٹ کمی سے 68.11 ڈالر فی بیرل پر آگئی۔
خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو کمی ریکارڈ گئی، تیل کی قیمتوں میں کمی ان رپورٹس کے بعد سامنے آئیں کہ اوپیک پلس اپریل میں طے شدہ پیداوار میں اضافے کے منصوبے پر عمل کریگا جبکہ مارکیٹیں امریکا کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر محصولات کے نفاذ کیلئے تیار ہورہی ہیں۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت 26 سینٹ یا 0.4 فیصد کم ہوکر 68.11 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
فلپ نووا کے اجناس کے اسٹریٹجسٹ ڈیرن لیم نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں جاری کمی بنیادی طور پر اوپیک پلس کے پیداوار بڑھانے کے فیصلے اور امریکی محصولات کے نفاذ کی وجہ سے ہے، روس-یوکرین تنازع سے متعلق جغرافیائی سیاسی حالات بھی ایک پیچیدہ عنصر بن رہے ہیں۔
تیل برآمد کرنیوالے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادی، بشمول روس، جو مشترکہ طور پر اوپیک پلس کہلاتے ہیں، نے اپریل میں تیل کی پیداوار میں روزانہ ایک لاکھ 38 ہزار بیرل اضافے کے منصوبے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ 2022ء کے بعد پہلا اضافہ ہوگا۔
ڈیرن لیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس فیصلے کا مقصد پیداوار میں پچھلی کٹوتیوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنا ہے لیکن اس نے مارکیٹ میں ممکنہ حد سے زیادہ سپلائی کے بارے میں خدشات پیدا کیے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف آج سے لاگو ہورہا ہے جبکہ کینیڈین توانائی پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، اسی طرح چینی مصنوعات پر محصولات 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیے جائیں گے۔
تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ محصولات سے معاشی سرگرمیوں اور ایندھن کی طلب پر اثر پڑے گا، جس سے تیل کی قیمتوں پر دباؤ کم ہوگا۔
ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کیلئے فوجی امداد کی معطلی نے بھی تیل کی قیمتوں پر دباؤ بڑھایا کیونکہ مارکیٹ نے وائٹ ہاؤس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے کو تنازع میں ممکنہ نرمی کی علامت کے طور پر دیکھا ہے۔
اس کے نتیجے میں روس کیلئے پابندیوں میں ریلیف مل سکتا ہے اور مارکیٹ میں تیل کی زیادہ فراہمی واپس آسکتی ہے۔
گولڈمین ساکس کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی تیل کی سپلائی پر پابندیوں سے زیادہ اوپیک پلس کے پیداوار کے ہدف کی وجہ سے دباؤ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پابندیوں میں نرمی سے روس کی تیل کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع نہیں۔