بھارت میں گائے کا کاروبار جرم گن گیا، گائے رکھشکوں کا راج ہے، تاجروں کا استحصال کیا جارہا ہے۔
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں، بی جے پی حکومت کے دوران بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہاء پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے، ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دباؤ میں رکھنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بی بی سی نے مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکھشکوں کے ہاتھوں ہونیوالے ظلم و ستم کو بے نقاب کیا، برطانوی نشریاتی ادارے کے بھارت کی دودھ کی صنعت سب سے بڑی ہے مگر گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کیلئے خطرہ بن گئے ہیں، بھارت کے بیشتر حصوں میں بیف کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین نافذ ہیں۔
بی سی سی کا کہنا ہے کہ 2014ء میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے تحفظ کے قوانین کی سختی بڑھ گئی ہے، بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بناکر 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سخت قوانین نے عید کے موقع پر بھی گائے کے ذبح کے خوف کو بڑھا دیا، گائے رکھشکوں کی جانب سے گائے کی نقل و حمل پر مسلمانوں پر حملے اور قتل معمول بن چکے ہیں، ان سب میں بھارتی پولیس بھی گائے کی نقل و حمل کرنیوالوں کو پریشان کرنے میں ملوث ہے۔
بی بی سی رپورٹر کے مطابق گائے رکھشک، تاجروں بالخصوص مسلمان تاجروں کی گاڑیوں کو روک کر پولیس پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ گاڑی کو ضبط کرلے۔ ٹرانسپورٹر کے مطابق گاڑیاں چھڑانے کیلئے وکیل کرنا پڑتا ہے جس پر 3 لاکھ روپے لاگت آتی ہے، اس صورتحال سے گائے کو بروقت خوراک اور علاج نہیں ملتا جس کے باعث وہ مر جاتی ہیں اور ہمیں بھاری نقصان ہوتا ہے۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش، بی جے پی کا گڑھ ہے اور وہاں ملک کے سخت ترین گائے تحفظ قوانین نافذ ہیں، حال ہی میں اتر پردیش کے ضلع کُشی نگر میں گائے ٹرانسپورٹر کو گائے اسمگلنگ کے جھوٹے الزام میں جیل بھیج دیا گیا۔
ٹرانسپورٹر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ گائے لے جانا اتنا بڑا رسک ہے، اب ہر روز عدالت کے چکر لگا کر بینک لون سے خریدی گئی گاڑی چھڑانی پڑتی ہے، گائے رکھشکوں نے میری زندگی خطرے میں ڈال دی، اب کوئی کام بھی نہیں دیتا۔
بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گائے ذبح قانون ’’اینٹی کاؤ سلاٹر ایکٹ‘‘ کے تحت ضلعی انتظامیہ اور گائے رکھشکوں کو گاڑیاں ضبط کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ ٹرانسپورٹرز کہتے ہیں کہ پولیس نے جھوٹے کیس میں پھنسایا، رشوت مانگی، انکار پر جیل بھیج دیا اور ضمانت کیلئے 2 لاکھ روپے طلب کیے۔
رپورٹ کے مطابق 2020ء میں الہ آباد ہائیکورٹ نے گائے ذبح مخالف قانون کے بے گناہوں کیخلاف استعمال ہونے کا انکشاف کیا، 2023ء میں الہ آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ گائے کی نقل و حمل کوئی جرم نہیں۔
بی بی سی کے مطابق بہار میں بھی بی جے پی حکومت کے باعث گائے رکھشکوں کے تشدد، بھتہ خوری اور کرپشن کے واقعات بڑھ رہے ہیں، راجھستان میں ’’گاؤ رکھشکوں‘‘ کی جانب سے محض مویشیوں کی منتقلی کے شک کی بنیاد پر 4 مسلمان مردوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آئے دن مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں پر حملوں اور جھوٹے مقدمات کے اندراج میں اضافہ ہورہا ہے، اس سے قبل اسی طرح کے ایک واقعے میں اُتراکھنڈ میں ایک مسلمان نوجوان کو پولیس نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں قتل کردیا تھا، ایک اور واقعے میں ایک مسلمان بزرگ کو ’گاؤ رکھشکوں' نے ٹرین میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔