زکورہ،تینج پورہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کا بد ترین قتلِ عام کو 35سال مکمل ہوگئے،3دہائیوں بعد بھی زکورہ،تینج پورہ سانحے کےمتاثرین انصاف کےمنتظر ہیں۔
یکم مارچ 1990کو سرینگر میں اقوام متحدہ کےدفتر کے باہر احتجاج کیلئے جانیوالے 2000 سے زائد کشمیری مظاہرین پربھارتی فوج نے فائرنگ کھول دی،تینج پورہ بائی پاس پرمظاہرین کی دوبسوں پرفائرنگ سے 21جبکہ زکورہ چوک میں 26 مظاہرین کوشہیدکرڈالا گیا،شہید ہونیوالوں میں بڑی تعداد میں عورتیں، بوڑھے اوربچے بھی شامل تھےقتلِ عام کے بعد زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔
مظاہرین سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت کی طرف سے UN قراردادوں کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے،سانحے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے کشمیر میں فوری مداخلت کی اپیل کی بھی تھی۔
بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی طرف سے فائرنگ اور نتیجے میں ہونیوالی شہادتوں کو جائز قرار دیا گیا تھا۔31مارچ 1990کو صحافتی کمیشن) Economic & Political Weekly (نے بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔
فائرنگ کے نتیجے میں 47کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے،رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے قتلِ عام کی براہ راست ذمہ دارتھی۔
کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں انسانی قتلِ عام کے بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟،کیا 35 سال بعد بھی سانحے کے متاثرین کو انصاف مل پائے گا؟۔