امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکہ کی توہین کی ہے اور جب وہ امن کےلیے تیار ہوں واپس آ سکتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سخت جملوں کے تبادلے، اور صدر زیلنسکی کے وائٹ ہاؤس سے اٹھ کر چلے جانے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آج ہماری وائٹ ہاؤس میں بڑی معنی خیز ملاقات ہوئی، اور اس تکرار اور تناؤ میں بہت کچھ ایسا جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا جس کے بارے میں اس سخت تبادلے کے بنا جاننا مشکل تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں اس وقت بدمزگی ہو گئی تھی جب یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے معدنیات سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے دوران تکرار ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران سخت جملوں کے تبادلے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے تھےاور وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ہیں اور دونوں صدور کی طے شدہ مشترکہ پریس کانفرنس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے لکھا کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ ہم جذبات میں وہ سب کیسے کہہ گئے، اور مجھے یہ علم ہوا کہ اگر امریکہ ثالثی یا امن کی کوششوں میں شامل ہوتا ہے تو صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ ہماری شمولیت سے انھیں مذاکرات میں بہت فائدہ ہو گا۔
انھوں نے مزید لکھا کہ میں فائدہ نہیں امن چاہتا ہوں۔ انھوں نے اوول دفتر میں امریکہ کی توہین کی اور جب وہ امن کے لیے تیار ہوں واپس آ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں کے سامنے ہونے والی بات چیت میں اس وقت ماحول گرم ہوا جب امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے کہا کہ روس کے ساتھ معاہدہ کریں ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔
جس کے جواب میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ تاہم ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئیو کو روس کے ساتھ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے رعایتیں دینا ہوں گی۔
ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے نکل سکتے ہیں۔ اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ اور عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔
اس ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی امریکہ کا شکریہ ادا کیا؟ آپ کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، آپ کے پاس آپشز نہیں ہیں، آپ کے لوگ مر رہے ہیں، آپ کو فوجیوں کی کمی کاسامنا ہے۔
اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں۔
اس پر زیلنسکی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی یوکرین کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہمیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو سکیورٹی کی ضمانت دینا امریکہ کی نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے ، چاہتے ہیں امریکہ یوکرین کی مدد بند نہ کرے۔
یاد رہے کہ دونوں صدور کے درمیان اس ملاقات کا مقصد معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے پیش نظر تھا جو آگے نہیں بڑھ سکا۔
ایک موقع پر غصے میں نظر آنے والے صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی امریکہ کی فوجی اور سیاسی حمایت کے لیے کافی شکر گزار نہیں ہیں، اور یہ کہ وہ ’تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔
انھوں نے صدر بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے زیلنسکی سے کہا کہ ہم نے آپ کو 350 ارب ڈالر کی امداد دی، اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ اور عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔
ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، آپ کے پاس آپشز نہیں ہیں، آپ کے لوگ مر رہے ہیں، آپ کو فوجیوں کی کمی کاسامنا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایسے آپ کے ساتھ چلنا یا معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو گا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں، آپ امریکہ کی توہین کر رہے ہیں۔
بعد ازاں یوکرین کے صدر اور ان کا سٹاف اوول دفتر سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر بعد ہی صدر زیلنسکی کو غصے میں اپنی گاڑی میں وائٹ ہاؤس سے جاتے دیکھا گیا۔
معدنیات کی ڈیل مؤخر
امریکی صدر نے یوکرین کےساتھ معدنیات کی ڈیل مؤخرکردی۔ وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ فی الحال ڈیل میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا یوکرینی صدر سیز فائرنہیں چاہتے۔ میں چاہتا ہوں کہ جنگ فوری ختم ہو۔ دونوں صدورکی تلخ کلامی کے دوران امریکا میں یوکرینی سفیر پریشان دکھائی دیں۔
یوکرینی صدر کا معافی مانگنے سے انکار
دوسری جانب یوکرینی صدرنے ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پرمعافی مانگنے سے انکار کردیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا آج وائٹ ہاؤس میں جوکچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا ۔ اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی واپس نہیں جاؤں گا۔ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سرزمین سے نکالنے کیلئے ہتھیار نہیں۔ یوکرین کیلئے امریکا کے بغیرروس کوروکنا مشکل ہے۔ امریکا کے ساتھ تعلقات کو بچایا جاسکتا ہے، ایک شراکت دارکے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے ۔