نو مئی کی جوڈیشل انکوائری کے لیے سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی کو اضافی دستاویز جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل انکوائری کے لیے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اہم سماعت ہوئی۔ وکلا نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تو بینچ نے سنجیدہ سوالات اٹھا دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمیشن کس قانون کے تحت بنایا جائے؟ درخواست میں درجنوں افراد کی ہلاکت کا ذکر تو ہے، مگر کوئی ڈیتھ سرٹیفکیٹ یا ثبوت موجود نہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کم از کم ایک ڈیتھ سرٹیفکیٹ یا ایف آئی آر کی کاپی تو پیش کی جا سکتی تھی۔ جسٹس امین الدین نے پوچھا کیا نو مئی کے واقعات پر کسی نے کوئی پرائیویٹ شکایت درج کرائی؟۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن انکوائری کرے گا تو اموات کی تصدیق ہوسکے گی۔ عدالت کو خود اس معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔ ماضی میں میموگیٹ اسکینڈل پر بھی عدالت نے کمیشن بنایا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے نشاندہی کی کہ صورتحال اب مختلف ہو چکی ہے، کیونکہ نو مئی کے کیسز پہلے ہی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ اگر عدالت کمیشن بنانے کا فیصلہ کرتی ہے تو فوجی عدالتوں سے متعلق پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کا کیا ہوگا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے اعتراض اٹھایا کہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز فراہم نہیں کی جا رہیں۔ اگر فوٹیجز دستیاب ہوں تو واضح ہو جائے گا کہ کس نے گیٹ کھولا اور کس نے صوفہ جلایا۔۔۔جسٹس جمال مندوخیل نے اس نکتے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز پی ٹی آئی کے لیے ایک مضبوط دفاع ثابت ہو سکتی ہیں۔۔۔عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔