ماہرین صحت نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی دوا مرگی کے علاج میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ زیڈ ایسڈ پاکستان سے دریافت ہونیوالا ایک نیا ادویاتی مرکب ہے، جو مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، قدرتی مرکبات کا استعمال قدیم زمانے سے جاری ہے، حالیہ برسوں میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کا رجحان بڑھا ہے۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے تحت ’نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری‘ کے موضوع پر پروفیسر سلیم الزمان صدیقی آڈیٹوریم میں 4 روزہ 16ویں بین الاقوامی سمپوزیم میں جاری ہے۔ سمپوزیم میں تقریباً 29 ممالک کے 60 سائنسدان جبکہ صرف پاکستان سے تقریباً 400 محققین شرکت کررہے ہیں۔
آئی سی سی بی ایس کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے اپنے کلیدی لیکچر میں مرگی کو ایک دائمی اعصابی بیماری قرار دیا، جس کے مریضوں کو غیر متوقع دوروں پر قابو پانے کیلئے عمر بھر دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیڈ ایسڈ ایک طاقتور مرگی مخالف اور نیورو پروٹیکٹیو مرکب کے طور پر سامنے آیا ہے، تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دوا مرگی، دماغی شریانوں کی بندش (اسکیمک انجری) اور دیگر اعصابی بیماریوں کے علاج میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
پروفیسر فرزانہ شاہین نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظور شدہ کئی مرگی کی ادویات مؤثر ثابت نہیں ہوئیں اور ان کے ضمنی اثرات میں یادداشت کی کمزوری سمیت دیگر مسائل شامل ہیں، انہوں نے بہتر ادویات کی ضرورت پر زور دیا۔
قازقستان کے اسکالر ڈاکٹر جانار جینس نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کا رجحان بڑھا ہے کیونکہ یہ کم قیمت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں اور طویل مدتی استعمال میں بھی محفوظ ہوتی ہیں۔
جاپان کے ممتاز سائنسدان اور پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر نوریو ماتسوشیما اور ملائشیا کی ڈاکٹر فاطمہ سلیم نے بھی اپنا لیکچر دیا، جب کہ کانفرنس کے دوسرے دن کئی دیگر محققین نے مختلف سائنسی سیشنز میں اپنے مقالے پیش کیے۔