پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ پارٹی کی طرف سے سابق وزیر اعظم نوازشریف وزارت عظمٰی کے امیدوار ہوں گے جبکہ شہباز شریف ان کی معاونت کریں گے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو انتقام نہیں ملک و قوم کی خدمت ترجیح ہوگی، ماضی کے واقعات کے حقائق جاننے کیلئے کمیشن بنائیں گے۔
انٹرویو کے دوران اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سندھ کا گورنر بننے کے لیے ان کے دفتر کے قالین گھسا دیے تھے مگر کچھ لوگوں میں ظرف نہیں ہوتا اور وہ ماضی کو یاد نہیں رکھتے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ایک دن میں 9 ضمانتیں ہوئی تھیں، نواز شریف کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے ہو رہے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سیاسی انتقامی کارروائیاں کی گئیں لیکن آج لیول پلیئنگ فیلڈ ہے اور الیکشن میں کسی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں لگے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی کہتے ہیں کہ جلد سے جلد الیکشن ہوں، کیا ہم نے الیکشن کے لیے غیرآئینی دباؤ ڈالنا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں کوئی وجہ نہیں دیکھ رہا کہ الیکشن جنوری سے آگے جائیں اور مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی والے الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم فری اینڈ فیئر الیکشن کے حق میں ہیں جبکہ ہمارے وزیر اعظم کے امیدوار نوازشریف ہوں گے اور میری رائے ہوگی کہ شہبازشریف کو وفاق میں ہونا چاہیے، ن لیگ جیتی تو وزیر خزانہ میرے علاوہ کوئی اور بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کے بعد حکومت کی ذمہ داری لینے کے حق میں تھا، ہماری کسی سےکوئی ڈیل نہیں ہوئی نہ ہم اس پر یقین رکھتے ہیں۔