پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملک کی نصف آبادی کے روزگار کا واحد ذریعہ بھی زراعت ہے جس پر ماضی میں تقریبانہ ہونے کے برابر توجہ دی گئی لیکن اب ایس آئی ایف سی کے تحت کئی ایسے اقدامات کیئے جارہے ہیں جو کہ یقینی طور پر نہ صرف کسانوں بلکہ ملکی معیشت کیلئے بھی انتہائی فائندہ مند ثابت ہوں گے ، مجموعی قومی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ ایک چوتھائی کے قریب ہے ۔ پنجاب حکومت ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر نہایت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے او ر اسی سلسلہ میں گزشتہ روز چولستان کے کنڈائی اور شاپو کے علاقوں میں ’ گرین پاکستان ‘ منصوبے کا آغاز کیا گیا ۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے ہمراہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے تقریب میں شرکت کی ، تقریب میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی و تحقیق کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور وفاقی وزیر آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک بھی شریک ہوئے ۔بتایا گیا کہ گرین ایگری مال اینڈ سروسز کمپنی کسانوں کو ان کے گھر کے دروازے پر معیاری بیج ، کھاد، کیڑے مار ادویات رعایتی قیمتوں پر فراہم کرے گی ، کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری رعایتی کرائے پر دستیاب ہو گی ۔
منصوبے کے تحت پانچ ہزار ایکڑ پر مشتمل جدید زرعی فارم کابھی آغاز ہو گیاہے ، فارم جدید زراعت کی مثال بنے گا ، جدید زرعی طریقے اور آبپاشی کا جدید نظام استعمال کیا جائے گا ، پانی کے کم استعمال اور لاگت سے زیادہ پیداوار حاصل ہو گی ۔آرمی چیف کا کہناتھا کہ جدید زراعت میں صوبہ پنجاب اور یہاں کے کسانوں کا قائدانہ کردار قابل تحسین ہے ، انہوں نے فوج کی ملک کی معاشی ترقی کے عمل میں حکومت کی بھر پور حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے خشک سالی کے خطرے میں کمی کی خوشخبری بھی سنا دی ہے اور کہا ہے کہ طاقتور مغربی ہواوں کا سلسلہ 22 فروری تک ملک پر اثرانداز رہے گا جس کے تحت کئی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے ۔ تاہم پاکستان نے آئی ایم ایف سے موسمیاتی تبدیلی کی مد میں ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا ایک اور پروگرام لینے کی تیاری بھی شروع کر دی ہے ، جس کیلئے مذاکرات رواں ماہ ہوں گے ، پاکستان کیلئے نئے پروگرام اور پہلے سے منظور کردہ سات ارب ڈالر کے پروگرام کی اگلی قسط کیلئے اقتصادہ جائزہ کے بارے میں آٗی ایم ایف کے دو مزید وفود پاکستان کا دورہ کریں گے جن میں مجموعی طور پر 2.5 ارب ڈالر قرض کیلئے الگ الگ مذاکرات ہوں گے ۔ حکومت کے آئی ایم ایف سے ایک اور پروگرام لینے کےفیصلے سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ 7 ارب ڈالر کا پروگرام آخری نہیں جیسا کہ حکومت کی جانب سے دعوے کیئے جاتے رہے ہیں کہ اسے آخری پروگرام تصور کر کے کام کیا جارہا ہے ، 25 ستمبر 2024 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی تھی اور 27 ستمبر کو اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے پہلی قسط کی مد میں ایک ارب 2 کروڑ 69 لاکھ ڈالر وصول ہوگئے تھے۔
آئی ایم ایف کا وفد 24 فروری سے پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس دوران پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.5 ارب ڈالر کے نئے قرض کیلئے مذاکرات ہوں گے یہ پیشرفت وزیراعظم کی حال ہی میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جارجیو سے ہونے والی ملاقات میں بات چیت کے بعد ہوئی ۔ یہ تو واضح ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض براہ راست عوام کو متاثر کرتاہے تاہم اب دیکھنا ہے کہ مزید کتنا بوجھ شہریوں پر ڈالا جائے گا کیونکہ پاکستان کو 2030 تک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 340 بلین ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے ۔