مودی سرکار اور ان کی پارٹی کےکارکنان کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے نفرت انگیز تقاریر کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا۔
سی این این کی رپورٹ کےمطابق گزشتہ سال میں بھارت میں نفرت انگیزتقاریرکےواقعات میں 74 فیصدتک اضافہ ہوا،مودی نےبھارت میں بسنےوالےمسلمانوں کو"غیرملکی" اور"غاصب"کے القابات دئیے، مودی سرکار میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا،جو اقلیتی گروپوں کےلیےسنگین خطرہ ہے
مودی نےاپنی حالیہ انتخابی مہم میں مسلمانوں کےخلاف تقاریرکیں اور بھارت میں اسلاموفوبیا کے رحجان کو فروغ دیا،بھارت میں نفرت انگیزتقاریرکےبڑھتے واقعات 200 ملین مسلمانوں اور 27 ملین عیسائیوں کےلیےسنگین مسئلہ بن چکی ہیں،5 اگست 2019 کومودی نےکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکےمسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا کھلا ثبوت دیا۔
مودی نےگزشتہ ایک دہائی سےمسلم املاک کی مسماری اورحکومت کی طرف سے غیر قانونی قبضے کےالزامات کے تحت بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں۔
بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کےخلاف قوانین موجود ہونےکےباوجود بھارتی عدلیہ کی جانب سے مجرمانہ خاموشی ہےجبکہ کوئی ٹھوس اقدامات بھی نہیں لئے گئے۔
مودی سرکار نےمسلمانوں کےخلاف جابرانہ قوانین کی منظوری دی جو بھارت میں اقلیتی برادری کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،بی جے پی کے کارکنان نے اپنے علاقوں میں منظم منصوبے کے تحت مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کیں۔
مودی سرکار نے 2019 میں مسلم مخالف متنازعہ شہریت ترمیمی قانون متعارف کروایا جو فسادات کا سبب بنا۔