بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھا گیا خط پڑھ لیا گیا ہے اور جواب آگیا ہے چاہے ذرائع سے ہی آیا ہے۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے رکن فیصل چوہدری نے کہا کہ آج مجھے اڈیالہ جیل میں محبوس رکھا گیا جس پر پولیس کو درخواست دی ہے اور عدالتی کارروائی کا حق رکھتا ہوں جبکہ بار کونسلز سے گزارش ہے وکلا کی توقیر کی حفاظت کریں۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی ملاقات نہیں کرائی گئی اور ملاقات نہ کرانے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ میں مجھے ڈیڑھ گھنٹے تک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں بٹھایا گیا اور مجھے کہا گیا کہ آپ ہماری اجازت کے بغیر کمرہ بھی نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ملکی مفاد کیلئے اپنی ذات سے آگے بڑھ کر دیکھا ہے اور ان کی جانب سے لکھے گئے خط کے ایک ایک نقطے سے متفق ہیں جبکہ انکا خط تبصرہ ہے جو ملکی مسائل کا حل ہے، اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات سے اتفاق کیا ہے اور بڑھتی دہشتگردی متقاضی ہے خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ آج ڈیجیٹل زمانہ ہے ، عمران خان کا خط پڑھ لیا گیا اور اس کا جواب بھی آگیا ہے چاہے ذرائع سے ہی آیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات معطل کیے ہیں ، اپوزیشن سے جاری ہیں۔
عظمیٰ بخاری
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ فیصل چوہدری نے غلط باتیں کی ہیں، پولیس اہلکار منتیں کر رہے تھے ،بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے فیصل چوہدری کا نام نہیں تھا ، یہ ہمیشہ پروٹوکول کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے فیصل چوہدری کو روکنے کی ہدایت نہیں کی اور نہ ہی ان کو محبوس کیا گیا بلکہ یہ انتظار کر رہے تھے اور اگر جیل انتظامیہ فیصل چوہدری کو فہرست دکھا دیتی تو مسئلہ نہیں ہوتا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت ٹریک پر آ رہی ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں جبکہ ملک میں سرمایہ کار آرہے ہیں اور ابھی امریکی سرمایہ کار پاکستان سے ہو کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے ملک کو بند گلی سے نکال لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ملک میں فساد کی کیفیت چاہتے ہیں اور پی ٹی آئی کو مذاکرات سیاسی جماعتوں کےساتھ ہی کرنا ہوں گے اور اگر تحریک انصاف کو کوئی ایڈونچر کرنا ہے تو کر کے دیکھ لے۔






















