قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کے اجلاس میں زرعی ترقی، غذائی تحفظ اور گندم پالیسی سے متعلق اہم امور پرغورکیا گیا کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ آئندہ مالی سال میں اڑان پاکستان کے منصوبے شامل ہوں گے جبکہ گندم درآمد نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کا اجلاس چیئرمین سید حسین طارق کی زیر صدارت ہوا۔ سیکرٹری قومی تحفظ خوراک وسیم اجمل چوہدری نے بریفنگ میں بتایا کہ نئے مالی سال میں اڑان پاکستان منصوبے پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام میں شامل کیے جائیں گے جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت کو طویل المدتی شعبہ جاتی پلان تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ دو سو ایک ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے صرف چودہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزارت حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں درآمدات پر ٹیکس کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے جس سے سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے۔اجلاس میں گندم پالیسی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس سال بیرون ملک سے گندم نہیں خریدی جائے گی اور نہ ہی وفاقی و صوبائی حکومتیں گندم خریدیں گی کیونکہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں کمیٹی رکن معین وٹو نے خبردار کیا کہ اگر کسانوں کو مناسب قیمت نہ ملی تو آئندہ سال گندم کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔