ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ فلسطین کے معالے پر بانی پاکستان کے وقت سے ہی یہ پالیسی واضح ہے، اس معاملے پر کسی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، غزہ کے لوگوں کو علاقہ بدر کرنے کی تجویز بہت تشویشناک ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی قید سے رہا15فلسطینیوں کی پاکستان آمد اور میزبانی کی تجویز ابھی ہمارے پاس نہیں آئی، غزہ ہماری بریفنگ کا باقاعدہ حصہ رہا ہے، پاکستان فلسطینیوں کی حق خودارادیت کی جدوجہدکی حمایت کرتارہےگا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کی خواہش کےمطابق دو ریاستی حل کے حامی ہیں، فلسطینی چاہتے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں ہے، ہم اس حوالے سے تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالےسے متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں۔ افغانستان کو ہی افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مسئلہ حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بیدخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے، گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکا کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی، ماضی میں سفارت خانے پر حملہ پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں، جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بےحرمتی ایک حساس معاملہ ہے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئی، اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے کیس کو بند کر دیا ہے، اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلا کے ذریعہ کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم کشمیر پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، مسلح افواج کے سربراہ کا بیان پاکستان کی دفاعی تیاری کی تجدید تھی، یہ بیان بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کے نتیجے میں سامنے آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا، عمومی طور پر صوبائی حکومتیں دوسرے ممالک کے ساتھ ڈائیلاگز میں انگیج نہیں کرتیں، تمام غیر ملکی مذاکرات وفاقی حکومت کے ذریعے ہوتے ہیں، ہم نے خیبر پختونخواحکومت کے افغانستان کے ساتھ مذاکرات پر بیانات دیکھے ہیں، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے پر کیا کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ ابھی ہمارے پاس کچھ آیا نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکا کا دورہ دفتر خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا، سابق وزیر خارجہ کے دورہ امریکا کی منصوبہ بندی دفتر خارجہ کی جانب سے نہیں ہوئی، ان کے دورے کے حوالے سے ان کی جماعت کے ترجمان بہتر بتا سکتے ہیں۔