اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وکیل کی استدعا کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت نے اعتراض کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا چارج کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔
سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر نے 29 ستمبر کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے ، یہ ایڈمنسٹریٹو آرڈر تھا جس میں کنفیوژن بھی ہے، متعلقہ اتھارٹی کمشنر ہے وزارت قانون نہیں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ ملزم کی سیکیورٹی کیلئے جیل ٹرائل کیا جا رہا ہے ، ملزم سے تو پوچھا ہی نہیں گیا نہ ملزم نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر جیل ٹرائل کیا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہوسکتا ہے اعتراضات ختم ہونے پر فائل مارکنگ کیلئے چیف جسٹس کے پاس جائے تو نیا بینچ تشکیل دے دیا جائے، ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے ، یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ کسی شخص کیلئے رولز کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، ابھی ہم آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر رہے ہیں۔
بعدازاں ، عدالت عالیہ کی جانب سے وکیل سلمان اکرم کی جیل ٹرائل کے خلاف دائر کی گئی درخواست مسترد کر دی گئی۔