وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ریڈ لائن‘ میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا ہمیں اورپی ٹی آئی کو بھی واضح پیغام ہے، تحریک انصاف کسی ابہام میں رہے تو ان کی مرضی ہے، آرمی چیف نے دوٹوک کہا ہے سیاسی جماعتیں بیٹھیں،کسی نتیجے پر پہنچیں،اعتراض نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کا رویہ سیاسی جماعت والا نہیں ہے ، پی ٹی آئی ہمارے ساتھ میٹنگ نہیں کرے گی تو ان کا کیا فائدہ ہو گا؟ تحریک انصاف مذاکرات میں جانے سے پہلے،دوران اور بعد میں احتجاج کر لے ہمیں اعتراض نہیں، ہم چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کا جواب دیتے، پی ٹی آئی سمجھتی ہےآرمی چیف سے ملاقات کر کے ہم سے ضرورت نہیں تو ان کا فیصلہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کبھی پی ٹی آئی کے ساتھ معاملات طے نہیں کرے گی،یہ ان کا واضح پیغام ہے ۔
راناثنااللہ کا کہناتھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا ہمیں اورپی ٹی آئی کو بھی واضح پیغام ہے، تحریک انصاف کسی ابہام میں رہے تو ان کی مرضی ہے، آرمی چیف نے دوٹوک کہا ہے سیاسی جماعتیں بیٹھیں،کسی نتیجے پر پہنچیں،اعتراض نہیں ہے ۔ آرمی چیف نے کہا ہے ان کا مینڈیٹ نہیں،سیاسی مذاکرات نہیں کریں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتا دیاتھا کہ پہلے آکر معافی مانگیں، کمیشن بنانا پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے،اس کا جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 9مئی ایک کرمنل ایکٹ ہے،اس کی معافی ہوسکتی ہے یا سزا ہو سکتی ہے، وزیراعظم نے سب کمیٹی بنائی ہے،اس کا جواب تیار ہونے تک کمیشن کا نہیں بتا سکتا۔
ان کا کہناتھا کہ 190ملین پاؤنڈ کیس میں لینے والا قصوروار ہے تو دینے والا بھی قصوروار ہے، ملک ریاض سے زبردستی چیزیں لی گئیں ہیں ،انگوٹھیاں بھی زبردستی لی گئیں، ملک ریاض مجبوری کے تحت یہ سب کر رہے تھے، بانی پی ٹی آئی ملک ریاض کو پھانسی چڑھانے پر تلے تھے، ہم نے ملک ریاض سے یونیورسٹی نہیں بنوائی،نہ ہی کوئی انگوٹھی لی، بانی پی ٹی آئی کی حکومت کوملک ریاض نے پہیے لگائے تو وہ چلی، ملک ریاض کو واپس لانے یا نہ لانےکا نیب بتا سکتا ہے۔