پاکستان سپر لیگ ڈرافٹنگ میں منتخب نہ ہونے پر احسان اللہ نے جذباتی ہو کر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم بعدازاں انہوں نے اسے واپس لینے کا اعلان کر دیاہے لیکن اب پہلی مرتبہ کرکٹر نے اپنی انجری کا معاملہ خراب ہونے کی پوری کہانی بیان کر دی ہے ۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ زور کا جوڑ ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسان اللہ کا کہناتھا کہ انشاء اللہ میں چار مہینے میں فٹ ہو جاوں گا، نیشنل ٹی ٹوینٹی ، سندھ پریمیئر لیگ اور کے پی ایل آ رہاہے ، میں ان لیگز میں ایسا پرفارم کروں گا کہ ساری فرنچائزز کو دوبارہ نظر آوں گا، کہ یہ وہی احسان اللہ ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔
انہوں نے کہا کہ میری انجری کی کہانی یہ ہے کہ جب پی ایس ایل کھیل رہا تھا تو مجھ پر کوئی پابندی نہیں تھی، میرا مسل بھی بن رہا تھا ، ٹریننگ بھی کر رہے تھے ، مجھے افغانستان سیریز میں سلیکٹ کیا گیا ، وہاں ہمیں مساجر نہیں ملا ، میں نے شارجہ کی وکٹ پر زور لگایا، پھر یہاں آیا اور پی سی بی کو کہا کہ مجھے آج مساجر چاہیے کیونکہ میرا ایلبو اور شولڈر اتنا تھکا ہواہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے ۔
کرکٹر نے کہا کہ میں افغانستان سیریز کے بعد گھر آیا، اس کے بعد میں نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے اور ٹی ٹوینٹی سیریز کیلئے سلیکٹ ہوا تھا ، نیوزی لینڈ سیریز میں پہلے دن کیمپ میں باول اچھا کر رہا تھا لیکن دوسرے دن جب تیسری گیند کروائی تو مجھے کہنی کے اندرونی حصے پر درد محسوس ہوئی ، اس وقت کسی کو پتا نہیں ٹھا کہ اندر ہڈی کا ایک ٹکرا ٹوٹا ہواہے ، خیر ایم آر آئی کروائی گئی ، ری ہیب جاری تھا لیکن ان کو یہ بھی پتا نہیں تھا کہ کہنی کی ہڈی کا حصہ ٹوٹا ہواہے اور یہ وزن اٹھا رہاہے ، ایم آر آئی میں کچھ بھی نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ شائد النور میں میرا ایم آر آئی کیا گیا تھا، اس میں کچھ دکھائی نہیں دیا ،پی سی بی نے کہا کہ یہ تو ٹھیک ہے لیکن جب میں جم گیا اور وزن اٹھایا تو وہاں درد ہو رہی تھی ، ہاتھ نہ تو مڑ رہا تھا اور نہ ہی سیدھا ہو رہا تھا ، ڈاکٹر سہیل کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے کہا کہ احسان بیٹا اس میں تو کچھ ہے ، ہمیں تو سات ہفتے ہو گئے ہیں یہ کیوں نہیں مڑ رہا ۔پھر سٹی سکین کیا گیا تو اس میں یہ نظر آیا کہ ہڈی کا حصہ ٹوٹا ہواہے ۔
احسان اللہ کا کہناتھا کہ لاہور میں جو آپریشن ہوا، اس میں انہوں نے ہڈی میں ایک پیچ لگایا جو باہر نہیں نکلتا، پھر میں ری رہیب کر رہا تھا ، ہم سویمنگ میں جارہے تھے ، پھر بھی ٹھیک نہیں ہو رہا تھا ، پی ایس ایل میں سلیکٹ ہوا تو علی ترین نے مجھے بلایا، تو وہاں جاوید مغل ڈاکٹر تھے انہوں نے کہا کہ اس کی کہنی سیدھی کیوں نہیں آ رہی، یہ تو مسئلہ ہو گیا ، یہ تو پی ایس ایل نہیں کھیل سکتا، ابھی میں اس کی ذمہ داری نہیں لےسکتا۔
کرکٹر کے مطابق علی ترین نے کہا کہ ہم آپ کو انگلینڈ بھیج رہے ہیں، انگلینڈ بھیجا گیا ،انگلینڈ میں ڈاکٹر نے کہا کہ اگر میں آپریشن کروں گا اور پیچ کو ڈھیلا کروں گا تو یہ پوری طرح سیدھا نہیں ہوگا پانچ ڈگری تک رہے گا۔ میں عثمان بھائی اور محسن نقوی کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں وہ کم ہے ، ڈاکٹر افتخار سے اچھا فیزیو اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا ، وہ آپریشن کے بغیر ہی صرف 11 ہفتے میں ہی میرا ہاتھ 18 ڈگری سے پانچ ڈگری پر لے آیا ہے ، جبکہ ڈاکٹر اسے آپریشن سے کرنے کا کہہ رہے تھے ۔