قائد حزب اختلاف عمر ایوب اسپیکر قومی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو خطوط لکھ کر الیکشن کمیشن اور دو ممبران کی تقرری کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کردیا۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نئے چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے ممبران کی تقرری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔ عمر ایوب نے خط میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی مدت 26 جنوری کو ختم ہورہی ہے، آئینی عہدے پر تقرری کے لیے کمیٹی بنائی جائے، آئینی عہدے پر تقرری کے لئے آرٹیکل213کے تحت کمیٹی بنائی جائے، پارلیمانی کمیٹی آئینی عہدوں پر بروقت شفاف تقرری میں معاون ہوگی۔
دوسری جانب ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے بھی آج ہی چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا ہے، خط میں لکھا گیاہے کہ آرٹیکل215کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، آرٹیکل213کے تحت فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
شبلی فراز نے بھی چیئرمین الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے، لکھا کہ پارلیمانی کمیٹی اہم ترین آئینی عہدوں پر بروقت تقرری میں سہولت فراہم کرےگی، موجودہ چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے ممبران 26جنوری کو ریٹائرڈ ہوں گے۔
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان کی ریٹائرمنٹ میں صرف چند روز باقی رہ گئے مگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورتی عمل تاحال شروع نہ ہو سکا۔
چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور ممبر بلوچستان 26 جنوری کو ریٹائر ہوں گے، آئین کے مطابق تعیناتیوں کیلئے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت لازمی ہے۔ مشاورتی عمل کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر متفقہ تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے، اختلاف کی صورت میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈراپنے تین تین نام کمیٹی کو بھیجیں گے۔ 68 سال سے کم عمر سپریم کورٹ کا سابق جج،ٹیکنوکریٹ اور بیوروکریٹ چیف الیکشن کمشنر بن سکتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا حتمی فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی ہی کرے گی تاہم چھبیسویں ترمیم کے بعدنئی تعیناتی ہونے تک موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کام کرتے رہیں گے۔ چھبیسویں ترمیم کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ اور دو ممبران کی مدت ملازمت میں از خود توسیع ہو جائے گی۔