لاہور کے رہائشی ریحان بشیر کو اپنی مرحومہ والدہ، جو ایک ریٹائرڈ استاد تھیں، کی پنشن کے ریکارڈ کی تصدیق کرانے کے دوران ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ ریحان نے جوہر ٹاؤن کے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سمسانی کھوئی سے اپنی والدہ کے ریکارڈ کی تصدیق کے لیے رجوع کیا۔ تاہم، سکول کی ہیڈ مسٹریس نے دستخط کرنے کے بدلے پانچ قیمتی فینسی سوٹ رشوت میں مانگ لیئے ۔
شہری کے مطابق، سکول کے عملے نے ان سے دستاویزات لیں اور ہیڈ مسٹریس کے دفتر پہنچا دیے۔ کچھ دیر بعد عملے نے واپس آکر بتایا کہ دستخط کرنے کے لیے میڈم کی شرط پانچ فینسی سوٹ ہیں۔ ریحان بشیر نے منت سماجت کی اور اس دوران خفیہ ریکارڈنگ بھی کر لی۔ تاہم، بارہا درخواست کے باوجود کام نہ بنا تو شہری تین قیمتی سوٹ لے کر دوبارہ سکول پہنچا، جس پر ہیڈ مسٹریس نے دستخط کر دیے۔بعد ازاں، ریحان بشیر نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو شکایت درج کروائی لیکن دو ماہ تک چکر لگوانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ مجبور ہو کر شہری نے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کیا اور اپنی خفیہ ریکارڈنگ بھی پیش کر دی۔
اینٹی کرپشن نے سکول کی ہیڈ مسٹریس اور عملے کو طلب کیا، لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ اس پر اینٹی کرپشن نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایجوکیشن کو طلب کر لیا اور ہدایت دی کہ وہ ملزمان کو پیش کریں۔
شہری کا وزیر اعلیٰ سے انصاف کا مطالبہ
شہری ریحان بشیر نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔یہ واقعہ سرکاری اداروں میں بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی ایک اور مثال ہے۔ عوام کو امید ہے کہ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گا۔