پاکستانی روپے کی قدرگزشتہ ایک دہائی سے مسلسل گر رہی ہے تاہم سال 2024 میں روپے کی قدر مجموعی طور پر مستحکم رہی۔
گزشتہ سال نگران حکومت آنے کے بعد انٹربینک میں ڈالر ریکارڈ 307 روپے اور اوپن مارکیٹ کا بھاؤ 328 روپے تک پہنچ گیا تھا لیکن پھر حکومت اور سرکاری اداروں کی انتطامی کوششوں نے روپے کی گرتی قدر کو بحال کیا۔
روں سال کے آغاز میں انٹربینک میں ڈالر 281 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے پر تھا جبکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام تک انٹربینک میں ڈالر کی قدر 278 روپے 47 پیسے رہی۔
رواں سال کے دوران مجموعی طور پر ڈالر کی قدر میں 3 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ وزارت خزانہ کے اکنامک اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 ماہ کے دوران ڈالر کی قدر میں 4 روپے کمی ہوگئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق عالمی حالات، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ، ملکی سیاسی صورتحال اور زرمبادلہ کی قلت روپے کو سال کے دوران گرانے کی وجوہات رہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 15 مہینوں سے پاکستانی روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، اور یہ گزشتہ نو مہینوں سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں 277 سے 288 کی سطح پر مستحکم ہے۔ گزشتہ چند مہینوں سے ترسیلات زر بڑھ رہی ہیں، جس کا ثبوت کرنٹ اکاؤنٹ میں مالی سال 25 پانچ ماہ کے دوران 944 ملین ڈالر کی اضافی رقم آنا ہے، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جون سے اگست 2024 کے دوران انٹربینک مارکیٹ سے 1.9 ارب ڈالر خریدے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر موجودہ مالی سال میں 9.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12.1 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔