ریزرویشن پالیسی کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر میں احتجاج جاری ہے،حال ہی میں ریزرویشن پالیسی پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید احتجاج ہورہا ہے۔
مظاہرین سری نگر میں عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے،عمر عبداللہ کو پارٹی ممبر کی جانب سےشدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ایم پی روح اللہ مہدی، التجا مفتی اور انجینئر راشد کے بھائی شیخ خرشی مظاہرین میں شامل ہیں،لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی پالیسی کے تحت عام کیٹیگری کے ریزرویشن میں کمی جبکہ قبائلی کیٹبگری کے ریزرویشن بڑھا کر 20 فیصد کیے گئے۔
رواں سال بی جے پی کے گورنرمنوج سنہا نے بی جے پی کی زیر قیادت ریزرویشن پالیسی 2005 میں ترمیم کی تھی،مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریزرویشن پالیسی سےمقبوضہ وادی کی عوام کے حقوق مزید سلب کر دیے گئے۔
سیاسی رہنما کا کہنا ہےکہ نیشنل کانفرنس نے اپنےانتخابی منشور میں ریزرویشن پالیسی میں تبدیلی کا وعدہ کیا تھامگر وہ صرف دعویٰ ہی رہا،مقبوضہ جموں وکشمیر کی 69 فیصد آبادی عام طبقےسے تعلق رکھتی ہے،لیکن ان کےحقوق کم ہوتےجارہےہیں،احتجاج کے دوران ریزرویشن پالیسی کو غیر منصفانہ اور کشمیری عوام کے خلاف سازش قرار دیا گیا
مقبوضہ وادی میں آرٹیکل 370 اور ریاستی حیثیت کی بحالی اور نوجوانوں کے حقوق کے بارے میں موجودہ حکومت بات نہیں کرتی،نئی ریزرویشن پالیسی کشمیری عوام کو سماجی طور پر تقسیم کرنے کی مودی سرکار کی سازش ہے۔
ان ترامیم کا مقصد اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو سیاسی فائدہ پہنچانا تھا،مظاہرین کا کہنا ہے کہ عمر عبداللہ مودی حکومت کے اشارے پر کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہا ہے،عمر عبداللہ کی حکومت صرف مودی سرکار کی تابع ہے جبکہ منتخب نمائندوں کا کردار محض ایک کٹھ پتلی حکومت ہے۔