1971 کی جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام کیا اور جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے بے گناہ اور نہتے پاکستانیوں پر مظالم اور قتلِ عام کیا جس کا الزام اس نے پاکستان آرمی پر لگایا۔
1971 کی جنگ میں حصہ لینے والے پاک فوج کے بریگیڈیئر محمد سرفراز ( ر ) نے 1971 کی جنگ کی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ جولائی 1971 میں مشرقی پاکستان میں حالات کے بگڑنے کے بعد نومبر میں ہم اپنی دفاعی پوزیشنز پر منتقل ہو گئے اور 22 نومبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا۔
محمد سرفراز نے بتایا کہ ہمارا بٹالین ہیڈ کوارٹر ہڈکا میں واقع تھا جہاں ہماری دو کمپنیاں تعینات تھیں، مجھے ذمہ داری سونپی گئی کہ میں الفا کمپنی کی کمانڈ سنبھالوں، ہمارے کمانڈنگ آفیسر کو ہیڈ کوارٹر طلب کیا گیا، جہاں انہیں 4 دسمبر کو منور کمپلیکس کو فتح کرنے کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے منور کمپلیکس کے اندر اپنی افواج کی بھاری نفری تعینات کر رکھی تھی، منور کمپلیکس میں دشمن کے تین بڑے ٹینک موجود تھے جو جنگ کے لیے استعمال ہو رہے تھے، اس مقام سے بھارت کی آرٹلری مسلسل گولہ باری کر رہی تھی، کمانڈنگ آفیسر تقریباً 200 گز کے فاصلے پر موجود تھے جب ان کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمانڈنگ آفیسر سمیت 12 پلاٹون کمانڈرز شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے، متے والا میں مجھے آگے بڑھنے کا ٹاسک سونپا گیا، سب سے پہلے میں نے، پھر میرے ساتھیوں نے مائن فیلڈ میں قدم رکھا، اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے جب ہم آگے بڑھے تو دشمن منور کمپلیکس سے اپنے ٹینک اور مشین گن چھوڑ کر فرار ہونے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان کے پیچھے دریا توی کے کنارے تک پہنچ کر اپنی دونوں کمپنیوں کو تعینات کیا، جمریال پوسٹ سے بھی دشمن اپنے ٹینک اور اسلحہ چھوڑ کر بھاگنے لگے، 30 سے 40 ہزار میٹر کا رقبہ ہمارے قبضے میں آ گیا جو کہ الحمداللہ، آج بھی ہمارے قبضے میں ہے ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 1971 کے شہداء اس قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں، جنہوں نے اسلام اور اپنے وطن کی حفاظت کے لیے جانوں کی قربانیاں دیں۔