نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا ) نے کے الیکٹرک کی 7 سال کے بقایاجات کی وصولی کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی جبکہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے دوران نیپرا اتھارٹی کی جانب سے بقایاجات کی تیاری پر سخت سوالات کیے گئے اور پوچھا گیا کہ کے الیکٹرک نے ڈیفالٹرز سے بل وصولی کیلئے کیا اقدامات کئے اور کمپنی کے اقدامات کا کوئی آڈٹ کرایا گیا یا نہیں ؟۔
اتھارٹی کی جانب سے پوچھا گیا کہ جن ڈیفالٹرز کے کنکشنز منقطع ہوئے انہیں اب کہاں سے بجلی دی جا رہی ہے اور ڈیفالٹرز کے ذمے رقم کوئی دوسرا صارف کیوں دے؟۔
کے الیکٹرک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کراچی میں ایک لاکھ 6 ہزار ڈیفالٹرز کے کنکشنز منقطع ہیں، تصدیق نہیں کرسکتے کہ ڈیفالٹرز بجلی تاحال سسٹم سے نہیں لے رہے، کراچی میں بجلی چوری کو چوری نہیں سمجھا جاتا ، بجلی چوری روکنے پری پیڈمیٹر چھوٹے صارفین کیلئے موزوں نہیں۔
کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ کنڈا سسٹم کی سہولت کاری پر مبنی وال چاکنگ کو نہیں روک سکتے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے 7 سال کے 68 ارب روپے کے بقایاجات کی وصولی کی درخواست نیپرا میں دی گئی تھی۔