وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف سے طے کردہ اہداف پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا 37 ماہ کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا جائے گا، وزیر خزانہ نے میکرواکنامک اصلاحات پر سختی سے کاربند رہنے کا اعادہ کیا ہے، وزیر خزانہ نے خزانہ کمیٹی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد میں نام نہاد مشکلات کے حوالے سے قیاس آرائیاں انفرادی اختراع کی عکاس اور معتبر ثبوت سے عاری ہیں، حکومت معاشی استحکام برقرار رکھنے اور تندہی و شفافیت کے ساتھ آئی ایم ایف سے طے شدہ اہداف پر تمام تر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد ایک مستحکم، پائیدار اور ہمہ گیر معاشی ترقی کی بنیاد ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ملکی معیشت میں نمایاں بہتری کا دعویٰ کیا۔ پائیدار اصلاحات کیلئے موسمیاتی تبدیلی اور تیزی سے بڑھتی آبادی کے چیلنجز سے نمٹنا بھی ضروری قرار دے دیا۔ یہ بھی بتایا کہ پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان 10 سالہ معاہدہ طے پانے والا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ 12 سے 14 ماہ کے دوران میکرو اکنامک استحکام آیا، مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد،پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 15 فیصد اور حقیقی شرح سود 13 فیصد سے نیچے آچکی۔۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3ماہ سےسرپلس رہا۔ مارچ سے جون کے درمیان زرمبادلہ ذخائر 3ماہ کی درآمدات کے مساوی ہو جائیں گے ۔ عالمی ادارے اسی وجہ سے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری لائے ہیں۔
وزیر خزانہ بولے یہ نہیں ہو سکتا عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی اور پاکستان میں اضافہ ہو۔ دیکھنا ہوگا کہ مڈل مین عام آدمی کا استحصال تو نہیں کر رہا۔ ہم موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کو آخری پروگرام کے طور پر لے رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں بے تحاشہ اضافہ اور غربت بڑے چیلنجز ہیں ۔ ان سے نمٹنے کیلئے عالمی بینک کے ساتھ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیر خزانہ کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا کہا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بولے وزیر خزانہ کی بریفنگ زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ انٹرنیٹ سپیڈ آپ کی ڈیڈ ہے۔ تھانے داری کا اسپیکٹ زندگی کے ہر پہلو پہ غلط ہے۔ فسکل ڈیفسٹ میں آپ کے ریوینو ٹارگٹس میٹ ہی نہیں ہو رہے۔ ایگریکلچر ٹیکس آپ تقریبا ٹرپل کر رہے ہیں۔ یہ غیر حقیقی ہے۔ چار پانچ لوگ ایک دوسرے کو بیچ رہے ہوتے ہیں اسٹاک مارکیٹ اوپر جاتی ہے اور آپ دیکھتے ہیں پھر ایک دم وہ دھڑام سے گرتی ہے ۔ بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ ہوگا۔