پنجاب کے مختلف شہروں میں اساتذہ تنظیموں کی جانب سے لیو انکیشمنٹ پالیسی میں ترمیم اور سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس کے باعث تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں معطل ہیں۔
لاہور
لاہور سے تعلق رکھنے والے اساتذہ ریٹائرمنٹ پر ملنی والی مراعات محدود ہونے کی وجہ سے احتجاج کے لیئے باہر نکلے تو پنجاب حکومت نے درجنوں کو گرفتار کرلیا، سیکریٹریٹ کے باہر جاری دھرنا تعلیمی بائیکاٹ کی شکل اختیار کر گیا ، کلاسز معطل ہوئیں اور کام چھوڑ ہڑتال شروع ہوگئی۔
بھکر
بھکر میں اساتذہ تنظیموں کا تعلیمی بائیکاٹ 9 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ سماجی تنظیموں سمیت دیگر نے بھی احتجاج کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
ٹیچرز یونین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
دنیا پور
دنیا میں بھی اساتذہ تنظیموں کا تعلیمی بائیکاٹ 9 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے
دنیا پور میں سرکاری سکولوں اور دفاتر کی تالا بندی ہے جس کے باعث سکول ویران ہو گئے ہیں۔
صوبائی ٹیچر یونین رہنما ملک سجاد اختر اعوان کا کہنا ہے کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک دفاتر کی تالا بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال جاری رہے گی۔
فیصل آباد
فیصل آباد میں بھی اسکولوں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ کا احتجاج جاری ہے جبکہ طلبا بھی اساتذہ کے شانہ بشانہ احتجاج میں شریک ہیں۔
جنرل سیکرٹری پنجاب ٹیچرز یونین
پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکریٹری رانا لیاقت کا کہنا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کی کوشش کی گئی ہے جو ناکام رہی اور حکومت اساتذہ سمیت دیگر سرکاری ملازمین کے مطالبات تسلیم کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ مراعات پر شب خون ماراگیا ہے، اپناحق مانگنے والوں کو نظربند کر دیا گیا، جب تک لیوانکیشمنٹ اور گریجویٹی کامعاملہ حل نہیں ہوتا احتجاج کریں گے۔
رانا لیاقت کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولز میں تعلیمی سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا، سرکاری اسکولز میں کلاسز کو معطل رکھیں گے، حکومت سالانہ ترقی کا پلان اور کنٹریکٹ اساتذہ کو ریگولر کرے اور ریٹائرمنٹ پر مراعات کو بحال کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف اساتذہ کا نہیں بلکہ 42 محکموں کا ہے، دیگر محکموں کے ملازمین کا احتجاج کے لیے مکمل ساتھ دیں گے۔