چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ کسی صوبے پر گورنر راج کیلئے بھی سوچا جا رہا ہے، پارا چنار میں جو ہو رہا ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہے ، پارا چنار میں ریاست کی رٹ ختم ہوتی جارہی ہے، امن قائم کرنےکی ذمےداری وزیراعلیٰ کی ہےلیکن وہ وفاق پرحملہ آورتھا، اگر اپنے بانی کو جیل سے نکالنا ہے تو صوبائی حکومت چھوڑ کر اس کام پر لگ جائیں،، ہم نے ہر فورم پر پاکستان کے مفاد کی خاطر فیصلے کئے ہیں، ہم اس ملک میں سیاسی استحکام،امن و امان دیکھناچاہتے ہیں، پیپلز پارٹی اس ملک کا روشن مستقبل دیکھنا چاہتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مسائل حل کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ وفاق کودھمکی دے رہا ہے، ملک کی تاریخ میں اتنی غیر ذمے دار حکومت اور سیاست نہیں دیکھی، کےپی حکومت کی ذمےداری ہےکہ امن قائم کرے اور وفاق سے مدد لے، اگران کا ایک کام ہے کہ اپنے لیڈر کو این آراو دلوائیں تو حکومت چھوڑ کر وہ یہی کریں، شاید حکومت سوچ رہی ہے کہ جن جماعتوں کا کردار سیاسی نہین اُن پرپابندی لگائی جائے، کسی صوبے پر گورنر راج کیلئے بھی سوچا جا رہا ہے، کسی جماعت پرپابندی سےمتعلق حکومت نےہم سے مشورا نہیں کیا، پیپلزپارٹی گورنر راج اورسیاسی جماعت پرپابندی کو پسند نہیں کرتی۔
ان کا کہناتھا کہ ملک میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے، ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی،افسوس ایک بار پھر وہیں کھڑے ہیں، کے پی،بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے،اسکے اثرات سندھ میں بھی آ رہے ہیں، دہشتگردی سے معیشت کو خطرہ ہے،اسکا مقابلہ کرنا سب کی ذمے داری ہے، ماضی میں سب نے ایک ہو کر دہشتگردی کا مقابلہ کیا، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔
بلاول کا کہناتھا کہ پارا چنار میں جو ہو رہا ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہے ، پارا چنار میں ریاست کی رٹ ختم ہوتی جارہی ہے، امن قائم کرنےکی ذمےداری وزیراعلیٰ کی ہےلیکن وہ وفاق پرحملہ آورتھا، حکومت کا کردار بہت اہم ہوتا ہے لیکن اتنی ذمےداری اپوزیشن کی بھی ہے، اپوزیشن میں کچھ ذمےدار جماعتیں ہیں جو سیاست کرنا چاہتے ہیں، جواپوزیشن جمہوری کردار ادا کرے گی تو ان کا جواب بھی جمہوری ملےگا، اپوزیشن کی یہی سیاست رہی تو ان کابھی نقصان ہو گااور پاکستان کابھی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آبادمیں ہونیوالے واقعات سیاست کے دائرے میں نہیں آتے، حکومت اور اپوزیشن سے سیاسی استحکام کی خواہش ہے، اپوزیشن جونہ سیاسی ہو نہ جمہوری پھر کیسے امید رکھتا ہے سیاسی وجمہوری جواب کی، چاہتے ہیں ملک چل سکے اور ریاست کی رٹ ہو، اپوزیشن کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ بات چیت نہیں کرنی، بات کرنی ہےتووہ اسٹیبلیشمنٹ یا غیرسیاسی لوگوں سے کرنا چاہتے ہیں۔
چیئر مین پیپلز پارٹی کا کہناتھا کہ بات چیت یالاٹھی سےسیاسی استحکام لاناہوگا، افسوس کہ میثاق جمہوریت پرعمل نہیں کیاجارہا، پیپلزپارٹی کی جدوجہد جمہوری نظام اورآئینی بالادستی کیلئےہے، عوام کے مسائل حل کرنے ہیں تو سیاسی استحکام لائیں، سیاسی استحکام میں بڑی رکاوٹ حزب اختلاف ہے، ہم اپنا نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد کیلئے سوچتے ہیں، تمام سازشوں کو ناکام کرکے آگے بڑھتے رہے۔
صدرزردری کے وژن کی وجہ سے پارٹی توڑنےکی کوشش ناکام ہوئی، تاریخ میں پہلی بارزرداری دوسری بارصدرمنتخب ہوئے، گزشتہ انتخابات میں ملک میں کسی کو اکثریت نہیں دی گئی، معاشی ودہشتگردی کےمسائل پرکسی نے حل نکالنے کیلئے دلچسپی نہیں دکھائی، پیپلزپارٹی نے ن لیگ کا ساتھ ملک کو معاشی بحران،مہنگائی کا مقابلہ کرنے کیلئے دیا، ن لیگ کو کھلا میدان فراہم کیا تاکہ پاکستان کی عوام کو سہولت فراہم کرے۔
حکومت ملک میں مہنگائی کے خاتمے کے لیے کوششیں کرے، پیپلزپارٹی کو حکومت کی بعض پالیسیوں پر شدید اعتراض ہے، وفاق دریا سے 6 کینال بنانے کی کوشش کر رہا ہے، کینال بنانے کے متنازع فیصلے سے وفاق کونقصان ہو سکتا ہے، کینال کے معاملے پر وفاق صوبوں سے بات کرے، وفاق نے کینال منصوبے پر زبردستی کی تو حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔
ہم نے ہر فورم پر پاکستان کے مفاد کی خاطر فیصلے کئے ہیں، ہم اس ملک میں سیاسی استحکام،امن و امان دیکھناچاہتے ہیں، پیپلز پارٹی اس ملک کا روشن مستقبل دیکھنا چاہتی ہے، سیاسی اداروں میں اتنی طاقت ہےکہ ان سب سےمقابلہ کرسکتےہیں، سب سے بڑا مسئلہ ملک میں سیاسی استحکام کا ہے، جہاں سیاسی استحکام ہو گا وہاں معاشی استحکام آئے گا، پیپلز پارٹی تین نسلوں سے اپنی قیادت کے ذریعے کام کیا۔
صدرزرداری نے عوام دوست معاشی پالیسیزدی ہیں، انقلابی اصلاحات سازشی قوتوں کو پسند نہیں آئے تو سازشیں شروع کر دیں، پیپلز پارٹی کو محدود رکھنے کیلئے نیب مقدمات بنائے گئے ، یہ سب کچھ شہید بھٹو کی پارٹی کو اسلام آباد سے دور رکھنے کیلئے کیا گیا، 2013ءمیں دہشتگردوں نے پیپلزپارٹی کو انتخابی مہم چلانےنہیں دی، ہرالیکشن میں پیپلزپارٹی کولیول پلینگ فیلڈنہ ملنے کی شکایت ہوتی ہے، ہرباراپنی شکایت ایک طرف رکھ کرملک اورقوم کےمفادکومقدم رکھا۔
شہید بے نظیر بھٹو جب بولتی تھی تو دنیا سنتی تھی، اس خطےمیں شہید بےنظیر بھٹو کی قیادت تاریخی ہے، بینظیرانتہاپسندوں کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرللکارتی تھی، شہید بے نظیرعوام کو چھوڑ کر بھاگ سکتی تھی لیکن نہیں گئی، بینظیر بھٹو حملے کے باوجود اپنے عوام کے درمیان رہی، قاتلوں کی سوچ تھی کہ بے نظیر کو ختم کر کے پیپلزپارٹی ختم ہوگی، صدرزرداری کی قیادت میں 18 ویں آئینی ترمیم ہوئی۔
شہید بے نظیر کے وعدے پر عملدرآمد کروایا، کالے قوانین کو آئین سے مٹایا، صدرزرداری نے اپنے دور میں خواب کو حقیقت میں تبدیل کیا، صدر آصف زرداری نے سی پیک کا منصوبہ دیا، صدر آصف زرداری نے آغاز حقوق بلوچستان کا آغاز کیا، غربت سے مقابلے کیلئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو کو عدالت کے ذریعے قتل کیا گیا ، پاکستان کے عوام کے ساتھ کی وجہ سے پیپلزپارٹی موجود رہی۔ قائد عوام کی سوچ کو پاکستان کے تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں ، قائد عوام نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا، ملک کے کسان مزدوروں اور عام آدمی کو فائدہ پہنچایا،عوام دوست معاشی انقلاب لے کر آئے۔ذوالفقاربھٹونےوہ بنیادرکھی جس کی وجہ سےآج ملک محفوظ ہے، ذوالفقارعلی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی پروگرام دیا، ذوالفقار بھٹو کے بعد بے نظیر بھٹو نے جدوجہد کو آگے بڑھایا۔