افغان شہریوں کے لیے این او سی کی شرط پاکستان کی خودمختاری کو مضبوط بناتی ہے اور حکام کو غیر ملکیوں کی موجودگی کو کنٹرول کرنے اور قومی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
افغان شہریوں سے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا تقاضہ سخت نگرانی کو یقینی بناتا ہے اور ایسے افراد کی شناخت میں مدد کرتا ہے جو سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر پاکستان بھر میں دہشت گردی کے واقعات، بشمول APS حملے اور دیگر ہائی پروفائل سانحات میں کچھ افغان شہریوں کے ماضی میں ملوث ہونے کی وجہ سے۔
حالیہ سیاسی مظاہروں میں افغان شہریوں کے کردار نے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے گزشتہ سال کے فیصلے کو قومی استحکام کے تحفظ کے لیے ضروری اور درست قدم ثابت کیا ہے۔این او سی کی شرط منظم جرائم اور شدت پسند سرگرمیوں کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ ثابت ہوگی، کیونکہ انٹیلی جنس رپورٹس افغان شہریوں کے شدت پسند نیٹ ورکس اور اسمگلنگ جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
سرحد پار دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر یہ اقدام مہاجرین کی میزبانی اور قومی سلامتی کے تحفظ کے درمیان توازن قائم کرے گا۔ ماضی کے تجربات سے یہ واضح ہے کہ افغانستان کے شہریوں کا پرتشدد مظاہروں اور بدامنی میں کردار سخت قوانین اور نگرانی کی ضرورت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔