پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا ہےعدالت نے حکم دیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ مروجہ قانون کیخلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے،یقینی بنایا جائے کہ عام شہریوں کے کاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے،دھرنے، احتجاج، ریلی وغیرہ کی اجازت کے لیے مروجہ قانون ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ مروجہ قانون کے خلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں احتجاج کے خلاف درخواست تاجر رہنماؤں نے دائر کی تھی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی فوری سماعت کی،وفاقی وزیر داخلہ بھی پیش ہوئے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پرامن اجتماع قانون کے تحت اجتماع سے 7 روز قبل تحریری اجازت لینا لازم ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی تک پی ٹی آئی نے احتجاج کی کوئی درخواست نہیں دی،عدالت کو بتایا گیا کہ بیلاروس کے صدر وفد کے ہمراہ 24 نومبرکو پاکستان آرہے ہیں، غیرملکی صدر کا تحفظ مقدم اور دونوں ملکوں کے تعلقات سے جڑا ہوا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ بتایا گیا ہےکہ پی ٹی آئی قیادت سے کچھ رابطے ہوئے مگر باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی،پی ٹی آئی کا پرامن اجتماع اور نقل و حرکت کا حق قانون کی پاسداری سے مشروط ہے،بہتر ہوگا کہ حکومت وزیر داخلہ یا کسی اور مجاز شخص کی سربراہی میں کمیٹی بنائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف درخواست پر سماعت کے بعد جاری فیصلے میں کہا کہ کمیٹی پی ٹی آئی قیادت کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت سے آگاہ کرے،حکومتی کمیٹی میں چیف کمشنر اسلام آباد اور وزیر داخلہ کا نامزد شخص شامل کیا جائے،عدالت کو یقین ہے کہ جب بھی باضابطہ رابطہ ہوا تو کچھ نہ کچھ پیش رفت ضرور ہوگی ۔