سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نےملک بھرمیں بچوں کےاغوا کےبڑھتے واقعات اورحکومتی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے تمام آئی جیز اور سیکرٹریز داخلہ کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نےملک بھر سے لاپتا بچوں کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی۔کوئٹہ میں ایک اغوا شدہ بچےکی عدم بازیابی پرجسٹس جمال مندوخیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج سے پورا شہر جام ہو چکا ہے لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نےخیبرپختونخوا کی رپورٹ پرسوال اٹھاتے ہوئےکہا کہ کیاسیکس ٹریفکنگ کو قانونی قرار دے دیا گیا ہے؟ انہوں نےرپورٹ کوغیرتسلی بخش اورزمینی حقائق سےمتصادم قرار دیا،جسٹس محمد علی مظہر نےاستفسارکیا کہ کیا کسی صوبے میں ایسا کوئی ادارہ موجود ہے جو مغوی بچوں پر کام کر رہا ہو؟
عدالت نے تمام متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ بچوں کے اغوا کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیےجائیں۔عدالت نے تمام صوبوں سے بچوں کے اغوا اور بازیابی سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں۔ کیس کی مزید سماعت اٹھائیس نومبر کو ہوگی۔