آئینی بینچ کمیٹی کی جانب سے ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کیس کی اپیلوں پر بینچ تشکیل کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیج دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچز کمیٹی کے تیسرے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار نے شرکت کی ۔
کمیٹی نے آئینی بینچ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات پر غور کیا اور ایک ہفتے کے اندر کیسز کی درجہ بندی و تالیف کی ہدایت کر دی ۔
کمیٹی کے ہر رکن کے سامنے روزانہ 5 چیمبر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی گئی جبکہ آئینی بینچ کی امداد کیلئے ایک سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق عام شہریوں کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کا فیصلہ 7 رکنی بینچ نے دیا تھا جس پر اپیلوں کی سماعت کیلئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جاتا ہے۔
آرٹیکل 191 اے کے تحت تمام مقدمات میں ایسے عنوانات شامل ہوں گے جو واضح طور پر آئینی بینچ سے تعلق رکھتے ہوں۔
کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی مقدمات کیلئے ایک وقف برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس برانچ میں کیسز کی ہموار کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب عملہ رکھا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے پہلے ہی آئینی بینچ کو منتقل کیے گئے مقدمات منظور شدہ روسٹر کے مطابق طے کیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ کو خصوصی طور پر آئین کے آرٹیکل 186 اے کے تحت مقدمات کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے اور آرٹیکل 186 اے کے تحت معاملات کی ریگولر بینچوں کے ذریعے سماعت ہوتی رہے گی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ صرف آرٹیکل 199 کے تحت ایسے معاملات جن میں اہم آئینی سوالات یا قانون کے اہم مسائل شامل ہیں آئینی بنچ کو بھیجے جائیں گے۔