تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر اجمل خان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، مرحوم دوران ملازمت اغوا ہوکر چار سال تک طالبان کی قید میں رہے۔
رپورٹس کے مطابق اُتمانزئی چارسدہ میں پیدا ہونے والے سابق وائس چانسلر اجمل خان پشاور میں زیرعلاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال کی خبر سن کے دور ونزدیک سے تدریسی شعبے سے وابستہ لوگوں اور رشتے داروں کی بڑی تعداد ان کی رہائش گاہ پر پہنچی۔ وہ ایڈورڈ ز کالج پشاور سے لیکچرر سے ترقی کرتے کرتے پشاوریونیورسٹی کے پرووسٹ، گومل یونیورسٹی کے وی سی اور اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر بنے۔
سابق وائس چانسلر اجمل خان اس وقت خبروں کی زینت بنے جب سات ستمبر 2010 کو طالبان نے انہیں گھر سے دفترجاتے ہوئے اغوا کیا اور بعدازاں چارسال بعد 28 اگست 2014 کو رہا کر دیا تھا۔
ڈاکٹر اجمل خان عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کے قریبی رشتے دار تھے جن کا نمازجنازہ آج دوپہر دو بجے پشاور یونیورسٹی کیمپس میں خیبرمیڈیکل کالج کے کرکٹ گراونڈ پر ادا کر کے ان کو آبائی گاوں اُتمانزئی میں سپردخاک کیا جائے گا۔