سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے وکیل منور حسین پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا نیپرا فیصلے کو کہیں چیلنج کیا جا سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ نیپرا فیصلے کے خلاف نظرثانی اور ٹریبونل اپیل کا فورم موجود ہے لیکن درخواست گزاروں نے عدالت آنے سے پہلے وہ فورم استعمال نہیں کئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے کیا نیپرا فیصلے پر نظرثانی کا اختیار استعمال کیا؟ ، نیپرا میں پالیسی فیصلے ایکسپرٹ کرتے ہیں، کیا کوئی عدالت اس ایکسپرٹ فیصلے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس قابل سماعت تھا یا نہیں اس پرمطمئن کریں، اس نکتے پر مطمئن کر دیں تو کیس میرٹس پر نہیں جائیں گے۔
وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے معاملہ یہ تھا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے، ہائیکورٹ کےسنگل بینچ نے اختیار سے باہر جا کر فیصلہ دیا، فیصلے میں کہا کہ 500 یونٹ سے زائد پر ہی چارجزوصول کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے درخواست ہی نہیں توفیصلہ کیسے دیا گیا؟، ہائیکورٹ کے فیصلے میں 500 یونٹ کی حد کس بنیاد پر مقرر کی گئی؟۔
منور اسلام نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس کیے بغیر فیصلہ سنایا اور ہائیکورٹ کے ایک اور جج نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ درخواستیں خارج کی تھیں، ہائیکورٹ نے کہا نیپرا فورم مکمل نہ ہو تو ایڈجسٹمنٹ سمیت کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کیا ہے؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق غیرقانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صارف کی گنجائش سے زیادہ اضافی چارجز بل میں شامل نہیں کیے جا سکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح تو آپ کہیں گے کہ میری بجلی کا بل دینے کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ نیپرا ایپلیٹ ٹریبونل کو بھیج دیا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئینی و قانونی طور پر قابل عمل نہیں، صارف کمپنیاں 15 دن میں نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیلیں دائر کریں اور اپیلیٹ ٹریبونل کمپنیز کی اپیلیں 10 دن میں سماعت کیلئے مقررکرے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا کہ نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل جلد از جلد قانونی میعاد کے اندر اپیلوں پر فیصلہ کرے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔