جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے آج ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق 2 ماہ کیلئے 5-7 کی اکثریت سے آئینی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے اور جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ اے ملک آئینی بینچ میں شامل ہوں گے جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم افغان بھی آئینی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سیکرٹریٹ کے قیام اور رولز بنانے کا اختیار چیئرمین کو دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے مخصوص مدت کیلئے آئینی بینچ کیلئے ججز کے موقف سے آگاہ کیا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن ممبر عمر ایوب خان نے جوڈیشل کمیشن کے کورم کی نشاندہی کی اور کہا جوڈیشل کمیشن کا ایک رکن موجود نہیں ہے جس پر کمیشن میں ووٹنگ کرائی گئی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ ارکان کی اکثریت نے قرار دیا کارروائی آئین کے مطابق ہے اور ایک رکن کی غیرموجودگی میں بھی کارروائی آگے بڑھائی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ آئینی بنچ کے سربراہ بننے کے بعد جسٹس امین الدین خان پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی کے رکن بھی بن گئے ہیں اور ایکٹ کےتحت آئینی بنچ کے سربراہ کمیٹی کے تیسرے رکن ہونگے۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں آئینی بینچ کا فیصلہ 7 اور 5 کے تناسب سے کیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، منصور علی شاہ، منیب اختر، عمرایوب اور شبلی فراز نے اکثریتی فیصلے کی مخالفت کی۔
واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہے جس میں سپریم کورٹ کے 5 سینیئر ترین ججز ، وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک رکن اور 5 پارلیمانی اراکین شامل ہیں۔