چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ماحولیات کے تحفظ سے متعلق کیس میں سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ’’ بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں ‘‘۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں ماحولیات کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ سارا بوجھ آپ پر ہی ہے ، کوئی اور لا افسر کیوں نہیں آتا جس پر حکومتی وکیل نے جواب دیا کہ اب آگے باقی لاء افسران بھی آیا کریں گے۔
چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ آپکے اس جملے میں کہیں کوئی مطلب تو نہیں چھپا ہوا ؟ جس پر حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مکالمہ کیا کہ بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں جس پر کے پی حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معزز اور عزت مآب جیسے الفاظ آئینی اداروں کیلئے استعمال نہ کیا کریں، آئینی اداروں کیلئے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہیں جو آئین میں لکھے ہوئے ہیں۔
کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ دنیا کے چند ممالک کی طرح پاکستان کے آئین میں بھی ماحولیات کے تحفظ کا ذکر ہے، صاف اور شفاف ماحول کو آئین میں شامل کرنے سے قدرتی ماحول کو تحفظ ملے گا، سائنسی طور پر بھی ثابت ہے قوموں کی اچھی صحت اچھے ماحول پر منحصر ہے۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اسلام نے بھی صاف ستھرے ماحول کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے، آلودہ ماحول سے جنگلات، دریا اور ندیاں متاثر ہوتی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے سبب کئی شہروں میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
بعدازاں، عدالت عظمیٰ نے خیبرپختونخوا میں جنگلات کے تحفظ سے متعلق کیس نمٹا دیا۔