پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل منظور کر لیا جس کا مقصد ملک میں اسلامی بینکاری کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔
بل کی اہم خصوصیات بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے اسلامی بینکنگ کے کاروبار کی معاونت کے لیے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریگولیٹری کردار کو بھی مضبوط کیا گیا ہے جبکہ بینکنگ محتسب کے پاس شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بھی آسان کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 2008 میں عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے بہت سی کمپنیاں ڈوب گئی تھیں، پاکستان اس بل کے ذریعے ایسے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اصلاحات لانے کے لیے تیار ہے۔
اسلامی بینکاری نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ نان فائلر کے رواج کو ختم کرنے کے لیے ایک قانون زیر غور ہے، بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں کوئی بھی اس وقت تک ووٹ نہیں دے سکتا جب تک کہ اس کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر نہ ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسٹیٹ بینک حکومت کے ماتحت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اسے خود مختار بنانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کا تھا۔