وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم پر وفاقی وزراء آج دوپہر اڑھائی بجے اپنی رائے کابینہ کے اجلاس میں دیں گے جس کے بعد وفاقی کابینہ منظوری دے گی ، سینیٹ کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس 5 بجے طلب کیا گیاہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہناتھا کہ سپیکر اسمبلی نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے اجلاسوں میں پارلیمان کی دونوں ایوانوں کی تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور اراکین شرکت کرتے رہے ہیں ، وہاں پر 22 سے 23 اراکین بھی آئے ، ڈرافٹ کا ایک خاکہ آیا ، پھر مشاورت کے بعد مسودے کو ایک باقاعدہ شکل دی گئی، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے کراچی میں ملاقات کی، پھر نوازشریف کی رہائشگاہ پر دوسری ملاقات ہوئی، کچھ تجاویز مولانا فضل الرحمان کی تھیں انہیں بھی ڈرافٹ کا حصہ بنایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس بھی اسی حوالے سے تھا ، کابینہ کو ان تجاویز کے حوالے سے آگاہ کیا، مشاورت کا خلاصہ پیش کیا، کمیٹی نے جو ایک مسودہ منظور کیا تھا اس کے خدو خال ان کے سامنے رکھے ، اتحادی جماعتوں کا نقطہ نظر بھی سامنے رکھا ۔ اب کل اڑھائی بجے کابینہ اجلاس میں وفاقی وزراء اپنی رائے دیں گے ، وزیراعظم باہمی مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، پچھلے چار ہفتوں سے مشاورت ہو رہی ہے ، اس سے پہلے بھی کام ہو رہا تھا ، کل والے ڈرافٹ کی شکل اور سائلنٹ فیچرز میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی ، اس کے بعد کابینہ سے منظوری لی جائے گی ۔ سیاسی یکجہتی دکھانے کیلئے یہ بھی امکان ہے کہ یہ ترامیم کسی سیاسی جماعت کی جانب سے پارلیمان میں پیش کی جائے ، آئینی بینچز قائم ہونی ہے ، ججز کی تعیناتی کو بہتر کرنے کیلئے ، احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے ٹائم لائن دی ہے ، تو اس کے ساتھ دو سیکریٹریٹ بھی قائم کرنے کی شق آئین میں شامل کی ہے ۔کل وفاقی کابینہ ان کی اجازت دے گی ۔
ان کا کہناتھا کہ یہ معاملہ بھی کل طے ہو گا کہ اسے سرکاری بل کے طور پر پیش کیا جائے یا ہماری جو حلیف جماعتیں ہیں ان کی طرف سے آئے ، مولانا فضل الرحمان نے خواہش ظاہر کی کہ بل میں اتنی اچھی چیزیں کہ ان کی بھی خواہش ہے کہ وہ یہ بل اسمبلی میں پیش کریں ، آج سہ پہر 3 بجے سینیٹ اور پانچ بجے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیاہے ، پارلیمان کے کلینڈر میں اتوار کو کوئی چھٹی نہیں ہے ۔