پچھلے دو ہفتے سے بلوچستان کے سرکاری ہسپتال کی ڈاکٹر ماہ رنگ لانگو اپنے مریضوں کو چھوڑ کر کراچی میں ملک سے باہر ایک عدد ٹور لگانے کی کوششوں میں لگی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حیرت کی بات ہے کہ یہ وہی ڈاکٹر ماہ رنگ ہیں جو بلوچستان کے سرکاری اداروں کی بدحالی اور صحت و تعلیم کی عدم دستیابی پر تنقید کرتی ہیں۔ اگر ایسی ڈاکٹر، جنہیں عوام کی خدمت کرنی ہے، اپنے فرائض سے غفلت برت کر کراچی میں گھوم رہی ہوں اور تنخواہ بھی وصول کر رہی ہوں، تو پھر اس سسٹم کی تباہی کا الزام کس پر لگایا جائے؟
ڈاکٹر ماہ رنگ لانگو حکومت بلوچستان کے ہسپتال میں بطور پوسٹ گریجویٹ (PG) سرجری کر رہی ہیں، اور CPSP کے اصولوں کے مطابق PG کرنے والے ڈاکٹر کو چھ ماہ میں 15 دن سے زیادہ چھٹیاں نہیں مل سکتیں، وہ بھی سپروائزر کی منظوری کے ساتھ۔ مگر ڈاکٹر ماہ رنگ کو اکثر احتجاج یا انتشار پھیلانے میں ہی مصروف پایا گیا ہے۔ اس بات کا گواہ خود سوشل میڈیا ہے۔ ایسے میں سوچا جائے کہ یہ خاتون کتنے دن ہسپتال گئی ہوں گی؟۔
آج اگر حکومت بلوچستان ڈاکٹر ماہ رنگ کو ان کی غیر حاضری پر نوکری سے نکال دیتی ہے تو انہیں بھی دھمکیوں کا سہارا لے کر مظلوم بنا کر پیش کیا جائے گا۔یہ صرف ماہ رنگ غفار کی کہانی نہیں، یکجہتی کمیٹی کے کئی ممبر آج بھی سرکاری تنخواہ کھا کر نوکریوں پر نہیں جا رہے ہیں، اور دوسری طرف یہی لوگ اسی حکومت کا حصہ بن کر تنخواہ کھا کر الٹا تنقید بھی سرکاری اداروں پر کرتے ہیں۔