بھارت نہ صرف خطے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی دہشتگردی کی آماجگاہ بن چکا ہے ، امریکی محکمہ انصاف نے گُرپتونت سنگھ پنوں کیس میں وکاش یادیو پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث مبینہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنٹ وکاش یادیو کے خلاف قتل اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کر دئیے ہیں، اس حوالے سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا تھا کہ ایک ہندوستانی سرکاری ملازم نے مبینہ طور پر ساتھی کے ہمراہ امریکی شہری کو امریکی سر زمین پر قتل کرنے کی سازش کی ، وکاش یادیو کے ساتھی نکھل گُپتا کو چیک ریپلبک نے گر پتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا تھا ۔
ایف بی آئی نے وکاش یادیو کومطلوب اور اشتہاری مجرم کی فہرست میں بھی شامل کر لیا ہے ، وکاش یا دیو نےخود کو سیکیورٹی مینجمنٹ اور انٹیلی جنس میں سینئر فلیڈ آفیسر کے طور پر ظاہر کیا ، درحقیقت وکاش یادیو بھارت کی خفیہ ایجنسی راکا اہلکار ہے، وکاش یادیو نے بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس جو کہ بھارت کی سب سے بڑی پیرا ملٹری فورس ہے ، میں بھی خدمات سر انجام دیں، وکاش یادیو وہاں نے "اسسٹنٹ کمانڈنٹ" کے طور پر 135 افراد پر مشتمل کمپنی کی کمانڈ بھی کی ہے، وکاش یادیو نے کاؤنٹر انٹیلی جنس، ویپن ٹریننگ ، بیٹل کرافٹ اور پیراٹروپنگ کی تربیت بھی حاصل کر رکھی ہے۔
امریکی اٹارنی کے مطابق بھارتی حکومت کے ملازم وکاش یادیو عرف امانت نے سازش کا منصوبہ بھارت میں بیٹھ کر بنایا تھا، اسی نے نکھل گپتا کو احکامات دیے تھے کہ پنوں کو قتل کرنے کے لیے اجرتی قاتل بھرتی کیا جائے، اس سے قبل امریکی پراسیکیوٹرز نے بھارتی شہری نکھل گپتا پر پچھلے سال نومبر میں الزام عائد کیا تھا کہ اس نے گرپتونت سنگھ پنوں کو نیویارک میں قتل کرنے کی مبینہ سازش کی تھی۔ نکھل گپتا کو چیک ریپلبک میں گرفتار کرکے 14 جون کو امریکا کے حوالے کردیا گیا تھا، گرفتار نکھل گپتا پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، بھارتی حکومت سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو 2020 میں دہشتگرد قراردے چکی ہے۔