افغان شہری ناصرتوحیدی کی گرفتاری عبوری افغان طالبان حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔
عبوری افغان حکومت داعش جیسے انتہا پسند نظریات کو روکنے میں ناکام رہے ہیں،امریکہ میں عارضی پرول پرمقیم افغان شہری کی گرفتاری سیکیورٹی خدشات کو اجاگرکرتی ہے، پاکستان،ایران، جرمنی اور آسٹریا کےغیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک بدری کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔
دہشتگرد سرگرمیوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا،چاہےوہ پاکستان ہو یا امریکہ، عبوری طالبان کی حکومت میں پنپنے والےدہشت گردگروپوں کےبےلگام اثر و رسوخ کو نمایاں کرتا ہے۔
افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کےخلاف آئی اے جی کی نرمی نےدہشت گردی کو سرحدوں سے باہر پھیلنےکی اجازت دی، جیسا کہ امریکہ میں ناکام سازش سے ظاہر ہوتا ہے۔
امریکہ میں دہشت گردحملےکی سازش میں افغان شہری کی گرفتاری واضح طورپرظاہرکرتی ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے لیےمحفوظ پناہ گاہ بن گیا،جو افغان طالبان کی نگرانی میں آزادانہ طورپرکام کر رہے ہیں،
ناصرتوحیدی کے عقائد افغانستان میں پروان چڑھے، جہاں دہشت گرد گروپ بلا روک ٹوک کام کرتے ہیں۔آئی اے جی کے تحت یہ ماحول افراد کو انتہا پسند نظریات کی طرف مائل کر رہا ہے۔
لہٰذا ٹی ٹی پی اور آئی ایس کے پی کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی بین الاقوامی امن کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔