خون کی پیاسی اسرائیلی فوج نے ایک اور محاذ کھول دیا۔ جنوبی لبنان میں زمینی آپریشن کا آغاز کردیا۔ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
برطانوی میڈیا کےمطابق صہیونی فوج نے سرحدوں کے قریب بستیوں کو فوجی چھاؤنیاں قرار دے دیا۔ کارروائی کب تک جاری رہے گی۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس کے بیان میں ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔ لبنانی فوج اسرائیلی سرحد سے پانچ کلومیٹر پیچھے چلی گئی۔
رات گئے رفیق حریری انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب عمارت پر بارود کی بارش کی گئی۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے میزائل لانچرز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ حملوں کے پیش نظر لبنان بھر میں خوف کے سائے ہیں۔ 24 گھنٹوں کے دوران 136 افراد لقمہ اجل بنے۔ ہزاروں افراد نے نقل مکانی کرتے ہوئے محفوظ مقامات کا رُخ کرلیا۔
کشیدگی کے باعث اقوام متحدہ نے امن دستوں کو بھی گشت سے روک دیا۔ یواین سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے لبنان میں زمینی آپریشن کی مخالفت کی۔ اُن کا کہنا ہے اسرائیل پہلے ہی لبنان پر فضائی حملے کررہا ہے۔۔ زمینی حملہ نہیں ہونا چاہیے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بتایا ہے کہ وہ لبنان کی سرحد کے قریب محدود کارروائیاں کر رہا ہے۔ حزب اللہ کے انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کا سفارتی حل چاہتے ہیں۔ امریکا کی توجہ اکیس روزہ جنگ بندی کی کوششوں پر ہے۔
صدر جوبائیڈن نے بھی زمینی آپریشن کی مخالفت کی۔ کہا۔ اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے۔ ترک صدر نے اقوام متحدہ سے اسرائیل کےخلاف طاقت کے استعمال کی سفارش کردی۔ کہا۔ خطے میں آگ بھڑک رہی ہے۔ دنیا مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔