مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کے 5 سالہ انتہائی اقدامات بھی بے سود ثابت ہوئے۔ خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنانا اور لاکھوں غیر مقامی لوگوں کو لاکر بسانا بھی کسی کام نہ آیا۔ پوری وادی نے الیکشن کا ڈھونگ عملاً مسترد کردیا۔
انتہا پسند بھارتی سرکار جمہوری عمل کے نام پر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئی۔ نام نہاد الیکشن کے دوسرے مرحلے میں بھی ٹرن آؤٹ کم ترین رہا۔ اس سے پہلے وادی میں انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔ 5 سال بعد 2019 میں وادی کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی جس کے پانچ سال بعد اب 2024 میں نام نہاد انتخابات ہو رہے ہیں۔
سری نگر میں دوسرے فیز میں ووٹنگ کے دوران کم ٹرن آؤٹ کے حوالے سے بھارت نواز رہنما عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی مسلم کش غلط پالیسیوں اور انتہا پسندی پر مبنی سیاسیت کو مسترد کرتے ہوئے عوام اب اس پر اعتماد نہیں کر رہی ہے۔
الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ٹرن آؤٹ لگ بھگ 29 فیصد رہا جبکہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق بی جے پی سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ پروپیگینڈا کر رہی ہے کہ ٹرن آؤٹ شاندار رہا۔