اسرائیلی فوج نے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی بیروت حملے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا تھا جس میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت میزائل یونٹ کے سربراہ اور ان کے نائب کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب اور 2 کمانڈر بھی شہید ہوئے، اسرائیل فوج نے حزب اللہ کمانڈر علی کرکی کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کردیا تاہم اسرائیل کی جانب سے بھی اس حوالے سے کسی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق رپورٹ موصول ہوئی تھی کہ حسن نصراللہ اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی میٹنگ ہونی ہے، جس وجہ سے حملے کی مںصوبہ بندی کی گئی اور گزشتہ رات داہیہ میں حسن نصراللہ کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملے کے وقت حسن نصر اللہ زیر زمین ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
حزب اللہ ذرائع نے اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ کی شہادت کی تردید کرتے ہوئے ان کے صحتمند ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی نے حزب اللہ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حسن نصراللہ سے رابطہ گزشتہ شام سے منقطع ہے۔
مشرق وسطی امور کے ماہر منصور جعفر نے کہا کہ اسرائیل رسمی اعلان کی صورت میں حسن نصراللہ کی شہادت کو سامنے لایا ۔ شواہد بھی اس کی طرف اشارہ کررہے ہیں ۔ تاہم حزب اللہ کی جانب سے اس کی تصدیق کا انتظار ہے ۔ حملے میں جو بنکر بسٹر بم استعمال کئے گئے اس میں کسی کا زندہ بچنا معجزہ ہوگا۔