بھارت نے روس۔یوکرین جنگ میں یوکرین کو اسلحے کی فراہمی شروع کردی۔
بھارتی جنگی جنون سے کون واقف نہیں ہےجسکی وجہ سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے،بھارت نےپہلے علاقائی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑکو فروغ دیا اوردنیا کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا درآمد کنندہ بن گیا،بھارت اب خود بین الاقوامی سطح پر ہتھیاروں کی ترسیل میں پیش پیش ہے اور ہتھیاروں کی برآمدات کے شعبے کو ترقی دے رہا ہے۔
حال ہی میں ایک بین الاقوامی رپورٹ کےمطابق"بھارت متعدد یورپی خریداروں کے ذریعے یوکرین کو وسیع پیمانے پر ہتھیار بیچنے میں مصروف ہے۔روئٹرز کےمطابق کسٹم اور دوسرے ذرائع کے مطابق بھارت گزشتہ ایک سال سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔
روس نے اس مسئلےکو دوموقعوں پر اٹھایا ہے، جن میں جولائی میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے بھارتی ہم منصب کےدرمیان ملاقات بھی شامل ہے،بھارت کے ہتھیار اٹلی اور چیک جمہوریہ دونوں ملکوں کے ذریعے یوکرین بھیجے گئے ہیں،بھارت اس سے قبل بھی اٹلی، چیک جمہوریہ، اسپین، اور سلووینیا کو بھی ہتھیار برآمد کرتا رہا ہے،فروری 2022 سے جولائی 2024 کے درمیان بھارت نے 135.25 ملین ڈالر کے ہتھیار برآمد کیے۔
بین الاقوامی رپورٹ کےمطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے بھارتی دفاعی ماہر ارزن ٹاراپورے نے کہا کہ دہلی کی ہتھیاروں کی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش اس کے یوکرین کو ہتھیاروں کی منتقلی میں ایک اہم عنصر ہے۔اٹلی کے دفاعی کنٹریکٹر میکینیکا پر الیکٹرونیکا ای سروسو میکانزم (MES) ان کمپنیوں میں شامل ہے جو بھارتی ساختہ ہتھیار یوکرین بھیج رہی ہیں،
بھارت یوکرین کےساتھ ساتھ اسرائیل کو بھی ہتھیارمہیا کررہا ہے،بھارت نے حال ہی میں بورکم نامی جہاز میں بھارتی ساختہ ہتھیار سپین کے ذریعےاسرائیل میں بھیجے ہیں،
ستمبر 2024 میں قازقستان میں سبھرامنیم جیشنکر اورسرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روسی وزیر نے اپنے ہم منصب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے پر شکایت کی۔
آخر کب تک بھارت اپنے جنگی جنون کے ہاتھوں مجبور ہو کر علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہتھیاروں کی ترسیل کرتا رہے گا؟۔