مالدیپ نے معاشی بحران کے باجود عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ لینے سے انکار کردیا۔
مالدیپ کا کہنا ہے کہ اس کی مالی مشکلات ’عارضی‘ ہیں اور اس کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وزیر خارجہ موسیٰ ضمیر نے کہا کہ حکومت قرضوں کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافے پر کام کر رہا ہے۔
موسیٰ ضمیر نے کہا کہ ہمارے دو طرفہ شراکت دار ہیں جو ہماری ضروریات اور ہماری صورتحال کے بارے میں بہت حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایسا وقت ہے جب ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ ہمارے ساتھ جو مسئلہ ہے وہ بہت عارضی ہے کیونکہ فی الحال ہمارے پاس ذخائر میں گراوٹ آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کو معقول بنانے سے لیکویڈیٹی میں بہتری آئے گی۔ موسیٰ ضمیر وزیر خزانہ محمد شفیق کے ہمراہ سری لنکا کا دورہ کر رہے تھے جہاں وہ مقامی مرکزی بینکرز اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ چین اور بھارت مالدیپ کو قرض دینے والے دو سب سے بڑے دو طرفہ قرض دہندہ ہیں، صدر محمد معظم ایک سال قبل مالدیپ میں تعینات بھارتی فوجیوں کے ایک چھوٹے سے دستے کو بے دخل کرنے اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی مہم کے بعد اقتدار میں آئے تھے۔
چین نے گزشتہ سال معیزو کی فتح کے بعد مزید فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے، جنہوں نے اقتدار سنبھالنے کے فورا بعد بیجنگ کے سرکاری دورے پر ترقیاتی فنڈز کے لئے ”بے لوث مدد“ پر چین کا شکریہ ادا کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں مالدیپ کا غیر ملکی قرضہ 3.37 ارب ڈالر رہا جو مجموعی ملکی پیداوار کے تقریبا 45 فیصد کے برابر ہے۔