سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کے وکیل کو ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ دکھانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیلوں پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں ضیاءالحق، محمد عمران، حافظ عثمان ، حیدر اور نذیر احمد نامی مجرمان کی جانب سے اپیلیں دائر کی گئی ہیں ۔
ملٹری کورٹ نے ان مجرمان فورسز پر حملے کے جرم میں سزائے موت سنائیں جبکہ اپیلیٹ کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ نے سزائیں برقرار رکھی تھیں۔
جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں مجرمان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کو ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ دکھانے کی ہدایت کر دی جبکہ سرکاری وکیل نے مجرمان کے وکیل کو ٹرائل اور اپیل کا ریکارڈ فراہم کرنے کی مخالفت کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ دیکھے بغیر کیسے کوئی وکیل مقدمہ لڑسکتا ہے؟ درخواست گزاروں کے وکیل کو ریکارڈ دیکھنے اور نوٹس لینے دیں، کئی لوگوں کو تو ہائیکورٹ سے بری ہونے کے باوجود آپ رہا نہیں کرتے کہ اپیل دائر کی ہوئی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ان ریمارکس کے ساتھ سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کےتمام مقدمات یکجا کرکے سنیں گے۔