اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چارٹرآف پارلیمنٹ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری لیڈرشپ ساتھ بیٹھے یا نہ بیٹھے کیا ہم ارکان پارلیمنٹ ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔
پارلیمنٹ احاطے سے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کے رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کے پیش نظر قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان زبردست بیان جاری ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز گزشتہ روز جاری کردیے تھے، پروڈکشن آردڑز کے بعد سیکیورٹی کے کچھ ارکان کو معطل بھی کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایک دوسرے پر تنقید ضرور کریں لیکن رکن کی عزت کابھی خیال رکھیں، اپوزیشن ارکان اورحکومتی ارکان ساتھ بیٹھ کررولز طے کرلیں۔ اکیلی حکومت یا اکیلی اپوزیشن ہاوس نہیں چلاسکتے۔
آئین کی بالادستی کے بغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکتا
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، ہم نے اسی سیاست سے عوام کو تحفظ اور ریلیف دینا ہے، عوام نے اپنے نمائندوں کو منتخب کیا، ہم نے سیاست کو گالی بنادیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عوام نے اپنے نمائندوں کو منتخب کیا، ہم نے سیاست کو گالی بنادیا ہے، ہم باہر جوسیاست کریں وہ ہمارا مسئلہ ہے لیکن ایوان کے اندر ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، سیاست اہپنی جگہ لیکن ہمین ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں، حکومت کاکام آگ بجھنا ہے، مزید آگ لگانا نہیں، اپوزیشن کا بھی یہ کام نہیں کہ ہر وقت گالی دے، ہمیں اپنی ذمہ داریون کو دیکھنا ہوگا،انہیں نبھاناہوگا۔ اگر حکومت یہ سوچے گی کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہے تو یہ ایک دن کی خوشی ہوگی، اگلے دن آپ بھی اسی جیل میں ہوں گے، اگر ہم آپس کی لڑائی میں لگے رہے تو ملک کیسے آگے بڑھےگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر حکومت کا کردار یہ ہے کہ عمران خان نے ہمیں جیل میں بند کیا تھا، اب ہم نے پتھر کا جواب پتھر سے دینا ہے تو ایک دن کے لیے ہم خوش ہوں گے لیکن کل میں اور آپ اسی جیل میں ہوں گے، جب عمران خان وزیراعظم تھے تو میری ان سے صرف اتنی مخالفت تھی کہ جس سسٹم کے لیے میرے خاندان نے قربانیاں دی ہیں، وہ چلے، اسی وجہ سے بنیظیر بھٹو اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت کیا، 18ویں ترمیم کی، این ایف سی ایوارڈ منظور کرایا۔
دس ستمبر کا واقعہ ایوان کے لیے بلیک ڈے قرار
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو 10 ستمبر کو ہوا امید کرتا ہوں یہ وقوعہ دوبارہ نہیں ہوگا، 10 ستمبر کا واقعہ ایوان کے لیے بلیک ڈے ہے، ہمارے 10 ایم این ایز کو جس انداز سے اٹھایا گیا ہے یہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ چابیاں کس کے پاس تھیں جو دروازے کھولتے تھے، میں باہر سے گرفتا ہوا، میرے ساتھ بھی بندے چلتے رہے، لگتا ہے یہ حکومت ایک جلسے کی مار ہے، ہمیں جلسے کا روٹ دیا گیا، ہمارا راستہ پولیس نے روکا، ہمارا ارادہ چھ بجے سے جلسہ پہلے ختم کرنے کا تھا، سارے راستے بند کیے گئے تھے ہر جگہ کنٹینرز تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ میرے بارے میں کہا کہ میرے پاس پستول تھا، میں نے زندگی میں کسی کو دھکا دیا نہ کسی نے مجھے دھکا دیا، ہمیشہ جمہوریت کی خاطر مذاکرات کی بات کی، ایوان کے حق پر بڑا ڈاکا ڈالا گیا ہے،آپ کے اراکین اور وزیر کے خلاف خیبرپختونخوا میں پرچے کرائیں تو کیا کرلوگے۔