وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ پر 50 فیصد سرکاری درآمدات لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کےتعان سےوفاقی حکومت نےگوادرپورٹ کومالی طور پر مضبوط بنانے کے لیے سرکاری شعبے کی درآمدات کا 50 فیصد حصہ گوادر پورٹ کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان،شہبازشریف کےدورہ چین کے بعد یہ فیصلہ کیا گیاکہ”وزارت برائےسمندری اُمور کابینہ کو گوادر کے ذریعے درآمدات کی سمری فراہم کرے گی“۔
وفاقی وزیر برائےمنصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال اورمتعلقہ حکام ایم ایل ون کے کراچی تا حید رآباد سیکشن کی چینی پیشکش پر غور کرکے اسےکابینہ کے اگلےاجلاس میں پیش کریں گے۔
وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات چین کی کمپنیوں کی پاکستان منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے لیےتجارت،صنعت و پیداوار، خزانہ اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کی وزارتوں کی سرگرمیوں کو بھی مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے
بورڈ آف انویسٹمنٹ اور وزارتِ تجارت کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر5 تا 10 نومبر 2024 کو شنگھائی کی بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو کے لیے پاکستانی فرمز کی تیاری کا جامع منصوبہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے
وزیراعظم کے دورہ چین بعد بالخصوص سرمایہ کاری، تجارت، اور صنعتوں کی بروقت رپورٹ حاصل کرنے کے لیے وزیر منصوبہ بندی،چینی ماہرین سے رابطے میں رہیں گے
گوادر پورٹ سی پیک کا کلیدی جزو ہے جو چین، مشرق وسطیٰ،افریقہ، اور یورپ کے درمیان اہم تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے،گوادر کی بندرگاہ اس وقت دو بڑے جہازوں کو لنگر انداز کرا سکتی ہے اور 2045 تک یہ 150 جہازوں کو جگہ فراہم کر سکے گی۔
بندرگاہ کی ترقی علاقائی رابطوں میں اضافہ کرکے روزگار کےمواقع پیدا کرے گی،اس کے ساتھ ساتھ یہ بندرگاہ اقتصادی ترقی کومتحرک کر کےغیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنےمیں بھی مددگار ثابت ہو گی۔
گوادربندرگاہ کی ترقی قومی اور بین الاقوامی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ پاکستان کے لیے اقتصادی فوائد اور استحکام کی راہ ہموار کرتا ہے۔