وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ آئین پریقین رکھنے والوں سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں تاہم دوست نما دشمنوں کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ بلوچستان میں دہشتگردی کےحالیہ واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔
کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کل کے واقعات لمحہ فکریہ، ملکر مشکلات اور چیلنجز کو عبورکریں گے، ملک سےدہشتگردوں کامکمل خاتمہ کیا جائے گا، ملک میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دوست نمادشمنوں کےساتھ کوئی نرم رویہ اختیارنہیں کیاجائےگا، دوست نمادشمنوں کےساتھ کوئی بات نہیں ہوسکتی تاہم آئین پریقین رکھنےوالوں سےبات چیت کے دروازے کھلے ہیں، بلوچستان کا جلددورہ کروں گا،جامع بات چیت سے صورتحال کا جائزہ لیں گے، پاکستان کو تسلیم کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ترقی، خوشحالی کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے، دہشتگردوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے، دشمنوں کو پہچاننا اور انہیں شکست دینے کیلئے یکجہتی کا اظہار کرناہوگا، ہمیں پختہ ارادے کے ساتھ آگے بڑھناہے۔ کسی قسم کی کمزوری کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کےساتھ ملکرچیلنج عبورکرےگی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں کا مقصد پاکستان میں خلفشار پیداکرناہے، دہشتگرد پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیداکرنا چاہتے ہیں، دہشتگرد سی پیک کےمنصوبوں کو نقصان پہنچانا چاہتےہیں، دہشتگردی کےخاتمے کیلئے پوری قوم یکسوہے، سپہ سالار،سپاہی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، دہشتگردی کوختم کرنے کاوقت آگیاہے۔ دہشتگردوں کا واحد مقصد ملکی ترقی کا سفر روکناہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کی حالیہ لہر میں50سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، شہیدہ ونے والوں میں سیکیورٹی فورسز کے بہادرجوان بھی شامل ہیں، دہشتگردوں کیخلاف مآثر آپریشن کیے جارہے ہیں، دہشتگرد گروپ افغانستان سےآپریٹ ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سفاک درندوں نے بلوچستان کے 3 مختلف واقعات میں 39 افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ موسیٰ خیل میں دہشتگردوں نے قومی شاہراہ پر پنجاب سے آنے والی گاڑیوں کو روک کر مسافروں کو اتارا۔ شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 23 افراد کو گولیاں ماردیں۔ تئیس گاڑیوں کو بھی جلا دیا۔ قلات میں شرپسندوں نے قبائلی شخصیت کے گھر پر حملہ کیا، ٹول پلازہ، ہوٹل، اسپتال پر بھی دھاوا بولا اور 10 افراد کی جان لے لی۔