وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے افسران اور ملازمین کو خلاف قانون 24 کروڑ روپے سے زیادہ اعزازیہ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023،24 میں دیئے گئے اعزازیئے میں کابینہ رولز اور وزیراعظم کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نےاپنے ملازمین کو 4 بنیادی تنخواہ کے مساوی 3 اعزازیئے دیئے گئے ۔ اس حوالے سے وزیراعظم کے احکامات اور کابینہ رولز کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ اعزازیئے وفاقی کابینہ سے نئی پالیسی کی منظوری کے بغیر دیئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق گریڈ ایک سے 20 تک کے ملازمین کو 22 کروڑ 54 لاکھ روپے دائیگی کی گئی ۔ گریڈ اکیس سے 22 کے سینئر افسران کو ایک کروڑ 35 لاکھ روپے سے زیادہ بطور اعزازیہ ملے ۔ مزید یہ کہ اعزازیہ سیلری سلپ میں شامل نہ کرنے سے ٹیکس بھی کم ادا کیا گیا ۔
چیک کے بجائے اعزازیہ کی رقم ڈیمانڈ ڈرافٹ کے ذریعے ادا کی گئی ۔ فنانشل مینجمنٹ اینڈ پاورز آف پرنسپل اکاونٹنگ آفیسرز کی بھی خلاف ورزی کی گئی ۔ خزانہ ڈویژن نے آڈیٹر جنرل کو بتایا کہ اعزازیہ سے متعلق نئی پالیسی کی ای سی سی سے منظوری لی گئی تھی تاہم آڈیٹر جنرل نے یہ موقف ماننے سے انکار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملازمین سے اضافی فنڈز ریکور کئے جائیں اور کابینہ سے پالیسی کی منظوری لی جائے۔